ماں مجھے آپ کی طرح نہیں بننا!
پانچ سالہ بیٹی کی یہ بات کوئی بھی ماں ہوتی اس کی محویت توڑنے کے لئے کافی تھی، ہمارا ہاتھ بھی کچن میں کام کرتے کرتے رک گیا۔
Gender Reveal Party – ایک نئی رسم
ہماری ایک دوست بُہت اچھے کیک بناتی ہیں، ایک دو سال پہلے بڑی حیرت سے بتانے لگیں کہ ایک لڑکی آئی اور اپنی لفافہ بند الٹرا ساؤنڈ رپورٹ اُنہیں دے گئی کہ ہم نے نہیں دیکھی ہے آپ پارٹی کے لیے کیک بنا دیں اور بیچ میں جو کریم لگائیں وہ رپورٹ کے نتیجے کے مطابق ہو ، لڑکی ہے تو گلابی اور لڑکا ہے تو نیلی، پھر جب کیک کٹے گا تو یہ عقدہ کھلے گا۔
عورت کی ترقی کی راہ میں کیا حائل ہے؟
کچھ دن قبل ہماری ایک لاہوری دوست نے ہماری بریانی کا طریقہ کار پوچھنے کے لیے فون کیا، ہم دو دن پہلے ہی ملے تھے تو ذکر ہوا تھا ، سب ہی جانتے ہیں کہ جہاں کراچی والے بریانی کے دیوانے ہوتے ہیں وہاں پنجاب میں اب تک مستند بریانی نہ ملنے پہ اکثر بحث رہتی ہے اور پلاؤ کا راج ہے، سو اس دن انہونے خاص طور پہ فون کیا کہ میں بریانی پکا رہی ہوں آپ سٹیپ بتایں، جمعہ کا دن تھا اور نماز کا وقت ہونے والا تھا تو صاحب بھی آس پاس ہی اپنی تیاریوں میں مشغول تھے ، پھر ہوا کچھ یوں کہ ادھر ہم انھیں ترکیب بتاتے رہے کہ یوں گوشت بھونیں، آلو بخارے ڈالیں، اب ہرے مصالحے کی تہہ لگایں وغیرہ وغیرہ ادھر گھر والوں کے کانوں میں پڑنے والی آوازوں نے پوری طرح بریانی کا سماں باندھ دیا، جتنی دیر میں فون رکھا یہ عندیہ ملا کہ اب تو آپ کو بھی بریانی پکانی پڑے گی ، اگرچے ارادہ نہیں تھا لیکن یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے ” بریانی پک گئی اور پھر ماشاءالله دن بھر کھائی گئی اور جھوٹ کیوں کہیں ہمیں یہ شوق خود بھی بہت اچھا لگا۔
Post Eid Depression
عید گزر گئی، کل بیٹی سے بات ہو رہی تھی، ہم نے کہا کتنا خالی خالی لگ رہا ہے رمضان اور عید کے بعد جیسے سارے کام ختم ہو گئے ہیں کچھ کرنے کو نہیں بچا، کہنے لگیں
دیس دیس کی افطاریاں
دیس دیس کی افطاریاں
رمضان کے آخری جمعے کے اہتمام میں سب نے چھٹی لے لی تھی، نماز کے بعد پلان بنا کہ آج افطار ISNA مسجد میں کر لیتے ہیں ، کافی بڑی مسجد اور اچھے انتظامی امور کی وجہ سے وہاں رمضان کی مناسبت سے بہت اچھا ماحول ہوتا ہے اور مختلف ممالک کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو ایک ساتھ دیکھ کر کمیونٹی کا احساس بڑھ جاتا ہے، مغرب بھی جماعت سے ہو جاتی ہے اور پھر بڑے بڑے دسترخوان پہ افطار کے بعد کچھ لوگ گھر کی راہ لیتے ہیں
پردیس کے رمضان
کل افطار کے بعد حسبِ معمول چاۓ کا دور چل رہا تھا، مغرب سے عشاء کے درمیان پورے دن میں یہ وقت بڑے سکون کا ہوتا ہے، روزے میں دن بھر کی مصروفیت سحری افطاری، اسکول، یونیورسٹی، دفتر سب نمٹا کے گھر کے افراد ساتھ بیٹھتے ہیں تو دن بھر کی خاموشی کے بعد شور سا مچ جاتا ہے۔
ایک اتوار کی سست سی صبح کو ایک کتاب کو تھاما اور پھر جیسے ہم کسی کی زندگی کے کئی زمانوں میں سفر کرتے چلے گئے۔
انسان جیسے جیسے سنجیدہ ہوتا جاتا ہے اُسے ماورائی اور تصوراتی، اُمنگوں اور رنگوں سے بھرپور کہانیوں سے زیادہ لوگوں کی اصل زندگی کی کہانیاں، تجربے ، واقعات اور اسباق زیادہ متاثر کرنے لگتے ہیں، ہمیں بھی اب اسی لیے “آپ بیتیاں” اور “جگ بیتیاں” پڑھنے میں زیادہ مزا آتا ہے۔
پہلا پرندہ گھونسلے سے اڑ گیا
گیا۔
یوں تو بیک ٹو اسکول کا موقع ہر سال آتا ہے لیکن اس بار تھوڑا مختلف تھا۔ ایمٹی نیسٹ سینڈروم کا احساس کیسا ہوتا ہے اس کا اب اندازہ ہوا،
پچاس برس، میکسیکو، بواۓ فرینڈ اور بائیک اور مینو پاز
آفس میں شروع شروع کے دِنوں کی بات ہے ، ٹیمز کے گروپ میسنجر پہ نظر پڑی تو پھیکے پھیکے سے میسیجز کے بجائے “گڈ مارننگ” کی ایک شوخ و شنگ سی اینیمیٹڈ فوٹو دکھائی دی، ،یہ “میری” ہے, فرنچ ٹیم میں، مانٹریال میں ہوتی ہے، کچھ عرصے پہلے ہی جوائن کیا ہے۔ جیکولین نے ہماری معلومات میں اضافہ کیا، ویسے چیٹ پہ عموماً کوئی ایسے میسیجز نہیں بھیجتا میں نے اسے کہا بھی ہے لیکن یہ اس طرح کی فوٹوز بھیجتی رہتی ہے۔
کیا تماشہ ہے کب سے جاری ہے
ہم اسکول میں پڑھتے تھے شائد چھٹی ساتویں جماعت کی بات ہوگی، گلشن اقبال کی ایک بلڈنگ میں رہتے تھے ، ایک فلور پہ چار اپارٹمنٹ تھے برابر میں جنّت آنٹی اپنی بیٹی کے ساتھ رہتی تھیں ہسپتال میں کام کرتی تھیں ، ان کے سامنے والا گھر شریف صاحب کا تھا، یہ پشاور کے بھلے لوگ تھے ، فلور کا چوتھا گھر اس لحاظ سے منفرد تھا کہ یہاں آنے والے کرایے دار اپنے پیچھے کوئی نہ کوئی کہانی چھوڑ جاتے تھے، پہلے یہاں ایک صحافی آنٹی اپنی بیٹی کے ساتھ رہتی تھیں پھر یہاں انسپکٹر صاحب کا خاندان آ کے آباد ہو گیا ، یہ رینجرز میں انسپکٹر تھے ، شفقت آنٹی ان کی بیگم تھیں اور ان کا تعلق پنجاب کے کسی گاؤں سے تھا ، ان کو ایک بیڈ مین بھی ملا ہوا تھا ، گھر اور باہر کے کاموں کی ذمہ داری اسی کی تھی، شفقت آنٹی کا ایک بیٹا تھا پھر دو سال بعد ایک اور بیٹا بھی وہیں پیدا ہوا ۔