شادی سب کا پسندیدہ موضوع ہوتا ہے لوگ ہمیشہ ہی مختلف جگہوں پہ شادی کے کلچر کے بارے میں متجسس رہتے ہیںآجکل کینیڈا میں شادیوں کا موسم ہے تو سوچا […]
پہلا بوائے فرینڈ
آج رضیہ پھر پھنس گئی تھی۔۔ غنڈوں میں تو نہیں بس اپنی پیاری پیاری الگ الگ پہچان رکھنے والی سہیلیوں میں۔
آفس میں لنچ کا بریک ہمیں اچھا لگتا ہے کیونکہ اس میں جب رنگ رنگ کے لوگ ایک جگہ بیٹھتے ہیں تو عموماً ہمارے ہاتھ کوئی نہ کوئی مزیدار کہانی ضرور لگ جاتی ہے۔آج بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔
Healing
زخم مندمل نہیں ہوتے ، زمانے گزر جاتے ہیں لیکن گھاؤ وہیں کے وہیں کیونکہ ہیلنگ نہیں کی جاتی۔۔۔ اور کیوں نہیں کی جاتی ؟
سچ تو یہ ہے کہ ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ان کا کوئی علاج بھی ہے یا پھر ان کا علاج کرنا چاہیے تاکہ باقی عمر سکون سے کٹ سکے ، لوگوں کی کی ہوئی زیادتیوں کا ناخوشگوار بوجھ ہم عمر بھر لاد کے پھرتے رہتے ہیں اور اکثر اپنی اگلی نسل کو بھی اس میں حصے دار بنا دیتے ہیں
ہینگ لگےنہ پھٹکری
نئے زمانے کی نئی باتیں کبھی کبھی ہمیں بالکل بھی سمجھ نہیں آتیں اور ایسے میں لگتا ہے کہ شاید ہم کچھ پرانے ہو چلے ہیں لیلن پھر وہی کہ عقل ہے محو تماشاۓ لبِ بام ابھی، تو ہوا کچھ یوں کہ ٹین ایج بیٹی پروانہ لائیں
موتیا کی خوشبو میپل کے رنگ پہ محمّد احمد صاحب کا تبصرہ
محمد احمد صاحب کے نام سے کون واقف نہیں، اداکار تو وہ کمال کے ہیں ہی لیکن ان کے لکھے ہوۓ ڈراموں کا بھی جواب نہیں۔ ڈرامہ نگار کے طور […]
عارفہ آپا اور موتیا کی خوشبو
محترم لوگوں کی تحریروں کی ہے کیونکہ ایسی حوصلہ افزائ کسی نو آموز صاحبِ کتاب کو کم کم میسر آتی ہے۔ میں مشہور لوگوں خاص کر سینئر شعرا اور ادیبوں […]
مدرز ڈے کے ٹیولپس
!پیاری دوستو مدرز ڈے بس آیا ہی چاہتا ہے، شور و غوغاں میں نہیں آئیے گا اور نہ اس جھانسے میں کہ Everyday is Mother’s day ہم تو ببانگ دہل […]
بدلتے زمانے کی الجھی ڈوریاں
ماں مجھے آپ کی طرح نہیں بننا!
پانچ سالہ بیٹی کی یہ بات کوئی بھی ماں ہوتی اس کی محویت توڑنے کے لئے کافی تھی، ہمارا ہاتھ بھی کچن میں کام کرتے کرتے رک گیا۔
تقریب رونمائی “موتیا کی خوشبو میپل کے رنگ “، ملٹن کینیڈا
کراچی کی سردی کے خوشگوار موسم اور اپنوں کے ساتھ گزارے خوبصورت اور یادگار لمحوں کے بعد کینیڈا کی برف زدہ شاموں سے دوبارہ دوستی کرنا بڑا مشکل ہو جاتا ہے، خاموشی، اندھیری دوپہریں، جامد سا ماحول اور سونے پہ سہاگہ جیٹ لیگ کی بدولت بے وقت کا سونا جاگنا، دل پُکار پُکار کے کہہ رہا ہوتا ہے کہ “چل اڑ جا او بھولیا پنچھیا تیرا کوئی “
“نہیں پردیس میں
یہ واردات ہر پردیسی پہ گزرتی ہے
پھر آہستہ آہستہ یاداشت کو واپس لانا پڑتا ہے کہ او ہیلو ہوش میں آؤ،جاگ جاؤ ، اب یہی دیس ہے، گھر بچے منتظر ہیں، اپنے کام سنبھالو، نہاری قورمے پکاؤ بہُت ہو گئے عیش اور یہ جو ایک نئی دنیا کینیڈا میں بسا کے بیٹھے ہو اس کی خبر لو، دوست منتظر بیں، موتیا کی خوشبو یہاں تک پہنچ چکی ہے احباب مشتاق ہیں کہ کب میپل کے رنگوں کی بات ہو اور کتاب سے ملاقات ہو، تو جناب وہ وقت بھی آ ہی گیا