امّاں آج آپ افطاری بنا سکتی ہیں؟ جس دن گھر واپس آئے اسی دن بڑی خوشامد سے پوچھا گیا ،ہاں بھئی گھر آ گئی ہوں تو بناونگی ہی۔
n
پھر جب پکوڑے تلنے کھڑی ہوئی تو دونوں بڑے بچے دیر تک باقاعدہ کھڑے ہو کے شوق سے کڑاہی میں گھومتے پکوڑے دیکھتے رہے۔
n
اماں، آپ کے پکوڑے اف۔۔(لو بھئی پھر پکوڑے، کچھ احباب نے یہ بھی کہا کہ آپ نے بھائی کو زیادہ پکوڑے کھلا دیے اب کون سمجھائے کہ رمضان میں پاکستانی مردوں کو پکوڑوں سے روکنا جوئے شیر لانے سے زیادہ مشکل کام ہے)
n
یار تم لوگ تو ایسے تک رہے ہو جیسے کھانے کو نہیں ملا دو دن۔
n
نہیں نا لیکن گھر کی بات اور ہوتی ہے، اب میں کہیں اور اپنی پلیٹ میں چار پکوڑے ایک ساتھ تھوڑی رکھ سکتا ہوں، جواب آیا.nلو تو بھئی باری باری چار لے لیتے۔۔nنہیں پھر سب دیکھتے کہ میں کھائے جا رہا ہوں.
n
توبہ ہے وہ بھی گھر ہی تھے بھئی،کونسا تم کہیں غیروں میں تھے.
n
پھر بھی نا آپ کی والی افطاری تو نہیں تھی نا، اب بیٹی صاحبہ بولیں۔
n
اس دن افطاری بس عام سی ہی تھی لیکن مجھے تشکر کی مقدار کہیں گنا بڑھی ہوئی محسوس ہوئی، ہر چیز کی الگ الگ تعریف اور الگ الگ شکریہ۔
n
سچ ہے باقی لوگوں کے لیے شاید آپ صرف ایک رشتہ ہوتے ہیں لیکن اپنے گھر والوں کے لیے آپ پوری دنیا ہوتے ہیں۔ والدین کو ذرا کچھ ہو جائے تو بچوں کی پوری دنیا پلٹ جاتی ہے۔اللّٰہ تعالیٰ سب کی دنیائیں سلامت رکھیں،آمین
n
اپنا بہُت خیال رکھیں صرف اپنے بچوں کے لیے۔
n
n
nn