Ramadan Reflections: Durood Shareef

مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام

شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

یہ درود بچپن سے بڑے ہونے تک سنتے رہے۔خاص کر رمضان میں سحری اور عصر مغرب کے درمیان اور جمعے کی نماز سے پہلے مختلف مساجد کے اسپیکر سے ان اشعار کا بلند ہونا ایک روایت اور انکا کانوں میں پڑنا جیسے رمضان اور جمعے کی دوپہروں کے ماحول کا ایک حصہ تھا۔

پچھلے رمضان یہ سلام عاطف اسلم کی ایک ویڈیو کی صورت دوبارہ سننے کو ملا تو پاکستان کے رمضان اور جمعے کی دوپہروں کی یادیں جیسے چشمِ تصور میں پھر سے تازہ ہو گئیں۔ اور دل چاہا کہ اس سلام کا پس منظر بھی جانا جائے۔ تھوڑی سی ریسرچ کے بعد سلام کی صورت میں اس کلام نے مجھے گنگ کر دیا بلا شبہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور عقیدت کے اظہار کے ساتھ اُردو شاعری کا ایک شاہکار ہے۔

اُردو ویب پہ موجود ڈاکٹر مشاہد رضوی ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ امام احمد رضا محدثِ بریلوی کا مرقومہ سلام ’’مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ عوام و خواص میں بے پناہ مقبول ہے۔ اس سلام میں آپ نے نبوت و رسالت کے اوصاف، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے مراتبِ عالیہ اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سراپائے مبارک کو شاعرانہ حُسن و خوبی، عاشقانہ وارفتگی اور عالمانہ وجاہت و شوکت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ہر شعر میں ایک خوب صورت اور اچھوتی تراکیب اور دل کش استعارہ سازی سے کام لیا ہے۔ ’’مصطفی جانِ رحمت ‘‘یہی ایک ترکیب اپنے آپ میں ایسی جدت و ندرت رکھتی ہے کہ ایسی ترکیب کسی دوسرے شاعر کے یہاں باوجود تلاش و تفحص نہیں ملتی۔ اس ترکیب کو پڑھنے کے بعد بے ساختہ دل سے سبحان اللہ ! کی داد نکلتی ہے۔ المختصر یہ کہ سلامِ رضا آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک جامع منظوم سیرت نامہ ہے۔

یہ شہرۂ آفاق سلام بحرِکل ۱۷۱ ؍ اشعار پر مشتمل اردو زبان کا سب سے طویل سلام ہے۔ جس کے ایک ایک شعر میں زبان و بیان، سوز و گداز، معارف و حقائق، سلاست و روانی، قرآن و حدیث اور سیرتِ طیبہ کے جو رموز و اسرار موج زن ہیں وہ امام احمد رضا کی انفرادی شاعرانہ حیثیت کو نمایاں کرتے ہوئے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کی والہانہ وارفتگی کا اظہاریہ بھی ہیں۔ اس سلام کی دیگر خصوصیات میں ایک نمایاں خصوصیت اس کی حسین و جمیل ترتیب ہے۔ شرح سلامِ رضا صفحہ سے اس کی حُسنِ ترتیب کا خاکہ خاطر نشین فرمائیں

’’(۱) پہلے تیس اشعار میں حضور علیہ السلام کے خصائص، کمالات اور معجزات کے ساتھ ساتھ اس بات کو واضح کیا ہے کہ آپ کی ذات اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے اور آپ کا وجودِ مسعود بے مثل اور ہر شَے کے وجود کی علّت و سبب ہے۔

(۲) اکتیسویں شعر سے اکیاسی شعر تک آپ کے سراپا کا بیان ہے جس میں ہر ہر عضو، اس کی اہم خصوصیت اور اس کے حسن و جمال اور برکات کا تذکرہ ہے۔

(۳) بیاسی تا نوے میں آپ کی ولادت ِ باسعادت، بچپن، رضاعت، رضاعی والدہ، رضاعی بھائی بہنوں کے ساتھ تعلقات کا بیان کیا ہے۔

(۴) اکیانوے تا ننانوے کا حصہ خلوت و ذکر و فکر، بعثتِ مبارکہ، شانِ سطوت اور غلبۂ دین پر مشتمل ہے۔

(۵) سو تا ایک سو چار میں آپ کی غزوات میں شرکت اور جرأ ت و بہادری کا ذکر ہے۔

(۶) ایک سو پانچ سے ایک سو سترہ تک کا حصہ خاندانِ نبوی اور گلشنِ زہرا کی خوش بو سے مہک رہا ہے۔

(۷)ایک سو اٹھارہ تا ایک سو چھبیس آپ کی ازواجِ مطہرات کے درجات و کمالات پر مبنی ہے۔

(۸) ایک سو ستائیس تا ایک سو تینتالیس صحابہ، خلفائے راشدین اور عشرۂ مبشرہ کی خدمت میں سلام ہے۔

(۹)ایک سوچوالیس تا ایک سو انچاس میں تابعین، تبع تابعین اور تمام آلِ رسول پر سلام ہے۔

(۱۰) ایک سو پچاس اور ایک سو اکیاون، ان دو اشعار میں اربعہ ائمہ امامِ اعظم ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کا مبارک تذکرہ ہے۔

(۱۱)ایک سو باون تا ایک سو پچپن، سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضری ہے۔

(۱۲) ایک سو چھپن تا ایک سو اکسٹھ اپنے مشائخِ سلسلہ کا تذکرہ ہے۔

(۱۳) ایک سو باسٹھ تا ایک سو پینسٹھ کے حصہ میں تمام امتِ مسلمہ خصوصاً اہل سنت، اپنے والدین، دوست و احباب اور اساتذہ کے لیے دعا ہے۔

(۱۴) اس سلام کا اختتام اس دعا پر ہو رہا ہے کہ اے خالق و مالک ! یہ صلاۃ و سلام کا عمل مجھے روزِ قیامت اس طرح نصیب ہو کہ جب رحمت للعالمین آقا محشر میں تشریف لائیں تو مجھے یوں عرض کرنے کی اجازت ہو
سلامِ رضا” آپ بھی” پڑھیے جہاں تک پڑھ سکیں

قرۃ العین صبا

—————————————————————————–

سلامِ رضا احمد رضا بریلوی

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

مِہرِ چرخِ نبوت پہ روشن دُرود

گلِ باغِ رسالت پہ لاکھوں سلام

شہرِ یارِ ارم تاج دارِ حرم

نوبہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام

شبِ اسرا کے دولہا پہ دائم دُرود

نوشۂ بزمِ جنّت پہ لاکھوں سلام

عرش کی زیب و زینت پہ عرشی دُرود

فرش کی طیب و نُزہت پہ لاکھوں سلام

نورِ عینِ لطافت پہ اَلطف دُرود

زیب و زینِ نظافت پہ لاکھوں سلام

سروِ نازِ قِدَم مغزِ رازِ حِکَم

یکّہ تازِ فضیلت پہ لاکھوں سلام

نقطۂ سِرِّ وحدت پہ یکتا دُرود

مرکزِ دورِ کثرت پہ لاکھوں سلام

صاحبِ رَجعتِ شمس و شقُ القمر

نائبِ دستِ قدرت پہ لاکھوں سلام

جس کے زیرِ لِوا آدم و من سِوا

اس سزائے سیادت پہ لاکھوں سلام

عرش تا فرش ہے جس کے زیرِ نگیں

اُس کی قاہر ریاست پہ لاکھوں سلام

اصل ہر بُود و بہبود تُخمِ وجود

قاسمِ کنزِ نعمت پہ لاکھوں سلام

فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد دُرود

ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

شرقِ انوارِ قدرت پہ نوری دُرود

فتقِ اَزہارِ قدرت پہ لاکھوں سلام

بے سہیم و قسیم و عدیل و مثیل

جوہرِ فردِ عزت پہ لاکھوں سلام

سِرِّ غیبِ ہدایت پہ غیبی دُرود

عطر جیبِ نہایت پہ لاکھوں سلام

ماہِ لاہوتِ خَلوت پہ لاکھوں دُرود

شاہِ ناسوتِ جَلوت پہ لاکھوں سلام

کنزِ ہر بے کس و بے نوا پر دُرود

حرزِ ہر رفتہ طاقت پہ لاکھوں سلام

پرتوِ اسمِ ذاتِ اَحد پر دُرود

نُسخۂ جامعیت پہ لاکھوں سلام

مطلعِ ہر سعادت پہ اسعد دُرود

مقطعِ ہر سیادت پہ لاکھوں سلام

خلق کے داد رس سب کے فریاد رس

کہفِ روزِ مصیبت پہ لاکھوں سلام

مجھ سے بے کس کی دولت پہ لاکھوں دُرود

مجھ سے بے بس کی قوت پہ لاکھوں سلام

شمعِ بزمِ دنیٰ ہُوْ میں گم کُن اَنَا

شرحِ متنِ ہُوِ یَّت پہ لاکھوں سلام

انتہائے دوئی ابتدائے یکی

جمع تفریق و کثرت پہ لاکھوں سلام

کثرتِ بعدِ قلّت پہ اکثر دُرود

عزتِ بعدِ ذلّت پہ لاکھوں سلام

ربِّ اعلا کی نعمت پہ اعلا دُرود

حق تعالیٰ کی منّت پہ لاکھوں سلام

ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد دُرود

ہم فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام

فرحتِ جانِ مومن پہ بے حد دُرود

غیظِ قلبِ ضلالت پہ لاکھوں سلام

سببِ ہر سبب منتہائے طلب

علّتِ جملہ علّت پہ لاکھوں سلام

مصدرِ مظہریت پہ اظہر دُرود

مظہرِ مصدریت پہ لاکھوں سلام

جس کے جلوے سے مرجھائی کلیا ں کھلیں

اُس گلِ پاک مَنبت پہ لاکھوں سلام

قدِّ بے سایہ کے سایۂ مرحمت

ظلِ ممدود رافت پہ لاکھوں سلام

طائرانِ قُدُس جس کی ہیں قُمریاں ا

ُس سہی سرو قامت پہ لاکھوں سلام

وصف جس کا ہے آئینۂ حق نما ا

ُس خدا ساز طلعت پہ لاکھوں سلام

جس کے آگے سرِ سروراں خم رہیں

اُس سرِ تاجِ رفعت پہ لاکھوں سلام

وہ کرم کی گھٹا گیسوے مُشک سا

لکّۂ ابرِ رافت پہ لاکھوں سلام

لَیْلَۃُ القدر میں مطلعِ الفجر حق

مانگ کی استقامت پہ لاکھوں سلام

لخت لختِ دلِ ہر جگر چاک سے

شانہ کرنے کی عادت پہ لاکھوں سلام

دُور و نزدیک کے سُننے والے وہ کان

کانِ لعلِ کرامت پہ لاکھوں سلام

چشمۂ مِہر میں موجِ نورِ جلال

ُاس رگِ ہاشمیت پہ لاکھوں سلام

جس کے ماتھے شفاعت کا سہرا رہا

اُس جبینِ سعادت پہ لاکھوں سلام

جن کے سجدے کو محرابِ کعبہ جھکی

اُن بھووں کی لطافت پہ لاکھوں سلام

اُن کی آنکھوں پہ وہ سایہ افگن مژہ

ظلۂ قصرِ رحمت پہ لاکھوں سلام

اشک باریِ مژگاں پہ برسے دُرود

سلکِ دُرِّ شفاعت پہ لاکھوں سلام

معنیِ قَدْ رَأیٰ مقصدِ مَاطَغیٰ

نرگسِ باغِ قدرت پہ لاکھوں سلام

جس طرف اٹھ گئی دم میں دم آ گیا

اُس نگاہِ عنایت پہ لاکھوں سلام

نیچی آنکھوں کی شرم و حیا پر دُرود

اونچی بینی کی رفعت پہ لاکھوں سلام

جن کے آگے چراغِ قمر جھلملائے

اُن عِذاروں کی طلعت پہ لاکھوں سلام

اُن کے خد کی سُہُولت پہ بے حد دُرود

اُن کے قد کی رشاقت پہ لاکھوں سلام

جس سے تاریک دل جگمگانے لگے

اُس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام

چاند سے منہ پہ تاباں درخشاں دُرود

نمک آگیں صباحت پہ لاکھوں سلام

شبنمِ باغِ حق یعنی رُخ کا عَرَق

اُس کی سچی بَراقت پہ لاکھوں سلام

خط کی گردِ دہن وہ دل آرا پھبن

سبزۂ نہرِ رحمت پہ لاکھوں سلام

رِیشِ خوش معتدل مرہمِ رَیش دل

ہالۂ ماہِ نُدرت پہ لاکھوں سلام

پتلی پتلی گلِ قُدس کی پتّیاں

اُن لبوں کی نزاکت پہ لاکھوں سلام

وہ دہن جس کی ہر بات وحیِ خدا

چشمۂ علم و حکمت پہ لاکھوں سلام

جس کے پانی سے شاداب جان و جناں

اُس دہن کی طراوت پہ لاکھوں سلام

جس سے کھاری کنویں شیرۂ جاں بنے

اُس زُلالِ حلاوت پہ لاکھوں سلام

وہ زباں جس کو سب کُن کی کنجی کہیں

اُس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام

اُس کی پیاری فصاحت پہ بے حد دُرود

اُس کی دل کش بلاغت پہ لاکھوں سلام

اُس کی باتوں کی لذّت پہ بے حد دُرود

اُس کے خطبے کی ہیبت پہ لاکھوں سلام

وہ دُعا جس کا جوبن قبولِ بہار

اُس نسیمِ اجابت پہ لاکھوں سلام

جن کے گچھّے سے لچھّے جھڑیں نور کے

اُن ستاروں کی نُزہت پہ لاکھوں سلام

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں

اُس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام

جس میں نہریں ہیں شیٖر شکر کی رواں

اُس گلے کی نضارت پہ لاکھوں سلام

دوش بردوش ہے جن سے شانِ شَرَف

ایسے شانوں کی شوکت پہ لاکھوں سلام

حَجَرِ اسودِ کعبۂ جان و دل

یعنی مُہرِ نبوت پہ لاکھوں سلام

روئے آئینۂ علم پُشتِ حضور

پُشتیِ قصرِ ملّت پہ لاکھوں سلام

ہاتھ جس سمت اُٹھّا غنی کر دیا

موجِ بحرِ سماحت پہ لاکھوں سلام

جس کو بارِ دو عالم کی پروا نہیں

ایسے بازو کی قوّت پہ لاکھوں سلام

کعبۂ دین و ایماں کے دونوں ستوں

ساعدینِ رسالت پہ لاکھوں سلام

جس کے ہر خط میں ہے موجِ نورِ کرم

اُس کفِ بحرِ ہمّت پہ لاکھوں سلام

نُور کے چشمے لہرائیں دریا بہیں

انگلیوں کی کرامت پہ لاکھوں سلام

عیدِ مشکل کُشائی کے چمکے ہِلال

ناخنوں کی بشارت پہ لاکھوں سلام

رفعِ ذکرِ جلالت پہ اَرفع دُرود

شرحِ صدرِ صدارت پہ لاکھوں سلام

دل سمجھ سے ورا ہے مگر یوں کہوں

غنچۂ رازِ وحدت پہ لاکھوں سلام

کُل جہاں مِلک اور جَو کی روٹی غذا

اُس شکم کی قناعت پہ لاکھوں سلام

جو کہ عزمِ شفاعت پہ کھنچ کر بندھی

اُس کمر کی حمایت پہ لاکھوں سلام

انبیا تَہ کریں زانُو اُن کے حضور

زانُوؤں کی وجاہت پہ لاکھوں سلام

ساق اصلِ قدم شاخِ نخلِ کرم

شمعِ راہِ اِصابت پہ لاکھوں سلام

کھائی قرآں نے خاکِ گزر کی قسم

اُس کفِ پا کی حُرمت پہ لاکھوں سلام

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند

اُس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

پہلے سجدے پہ روزِ ازل سے دُرود

یادگاریِ اُمّت پہ لاکھوں سلام

زرع شاداب و ہر ضرع پُر شیٖر سے

برَکاتِ رضاعت پہ لاکھوں سلام

بھائیوں کے لیے ترکِ پِستاں کریں

دودھ پیتوں کی نِصفَت پہ لاکھوں سلام

مہدِ والا کی قسمت پہ صدہا دُرود

بُرجِ ماہِ رسالت پہ لاکھوں سلام

اللہ اللہ وہ بچپنے کی پھبَن!

اُس خدا بھاتی صورت پہ لاکھوں سلام

اُٹھتے بوٹوں کی نشوونَما پر دُرود

کھِلتے غنچوں کی نکہت پہ لاکھوں سلام

فضلِ پیدایشی پر ہمیشہ دُرود

کھیلنے سے کراہت پہ لاکھوں سلام

اعتلائے جبلّت پہ عالی دُرود

اعتدالِ طَوِیّت پہ لاکھوں سلام

بے بناوٹ ادا پر ہزاروں دُرود

بے تکلف ملاحت پہ لاکھوں سلام

بھینی بھینی مہک پر مہکتی دُرود

پیاری پیاری نفاست پہ لاکھوں سلام

میٹھی میٹھی عبارت پہ شیریں دُرود

اچھی اچھی اِشارت پہ لاکھوں سلام

سیدھی سیدھی رَوِش پر کروروں دُرود

سادی سادی طبیعَت پہ لاکھوں سلام

روزِ گرم و شبِ تیرہ و تار میں

کوہ و صحرا کی خَلوت پہ لاکھوں سلام

جس کے گھیرے میں ہیں انبیا و مَلک

اس جہاں گیر بعثت پہ لاکھوں سلام

ادھے شیشے جھلاجھل دمکنے لگے

جلوہ ریزیِ دعوت پہ لاکھوں سلام

لطفِ بیداریِ شب پہ بے حد دُرود

عالمِ خوابِ راحت پہ لاکھوں سلام

خندۂ صبحِ عشرت پہ نُوری دُرود

گِریۂ ابرِ رحمت پہ لاکھوں سلام

نرمیِ خوئے لینت پہ دائم دُرود

گرمیِ شانِ سطوت پہ لاکھوں سلام

جس کے آگے کھنچی گردنیں جھک گئیں

اُس خداداد شوکت پہ لاکھوں سلام

کس کو دیکھا یہ موسیٰ سے پوچھے کوئی

آنکھوں والوں کی ہمّت پہ لاکھوں سلام

گردِ مہ دستِ انجم میں رَخشاں ہِلال

بدر کی دفعِ ظلمت پہ لاکھوں سلام

شورِ تکبیر سے تھرتھراتی زمیں

جنبشِ جیشِ نصرت پہ لاکھوں سلام

نعرہائے دلیراں سے بَن گونجتے

غُرّشِ کوسِ جرأت پہ لاکھوں سلام

وہ چقاچاق خنجر سے آتی صدا

مصطفی تیری صَولت پہ لاکھوں سلام

اُن کے آگے وہ حمزہ کی جاں بازیاں

شیرِ غُرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام

الغرض اُن کے ہر موٗ پہ لاکھوں دُرود

اُن کی ہر خُو و خصلت پہ لاکھوں سلام

اُن کے ہر نام و نسبت پہ نامی دُرود

اُن کے ہر وقت و حالت پہ لاکھوں سلام

اُن کے مولا کی اُن پر کروروں دُرود

اُن کے اصحاب و عترت پہ لاکھوں سلام

پارہائے صُحف غنچہ ہائے قُدُس

اہلِ بیتِ نبوت پہ لاکھوں سلام

آبِ تطہیر سے جس میں پودے جمے

اُس ریاضِ نجابت پہ لاکھوں سلام

خونِ خیرُالرُّسل سے ہے جن کا خمیر

اُن کی بے لوث طینت پہ لاکھوں سلام

اُس بتولِ جگر پارۂ مصطفی

حجلہ آرائے عِفّت پہ لاکھوں سلام

جس کا آنچل نہ دیکھا مہ و مِہر نے

اُس رِدائے نَزاہت پہ لاکھوں سلام

سیّدہ زاہرہ طیّبہ طاہرہ

جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام

حَسَنِ مجتبیٰ سیّدُ الاسخیا

راکبِ دوشِ عزت پہ لاکھوں سلام

اَوجِ مِہرِ ہُدیٰ موجِ بحرِ نَدیٰ

رَوحِ رُوحِ سخاوت پہ لاکھوں سلام

شہد خوارِ لُعابِ زبانِ نبی

چاشنی گیرِ عصمت پہ لاکھوں سلام

اُس شہیدِ بَلا شاہِ گلگوں قَبا

بے کسِ دشتِ غربت پہ لاکھوںلام

دُرِّ دُرجِ نجف مِہرِ بُرجِ شَرَف

رنگِ رومی شہادت پہ لاکھوں سلام

اہلِ اسلام کی مادرانِ شفیق

بانوانِ طہارت پہ لاکھوں سلام

جلوگیّانِ بیتُ الشَّرَف پر دُرود

پردگیّانِ عفّت پہ لاکھوں سلام

سَیِّما پہلی ماں کہفِ امن و اماں

حق گزارِ رفاقت پہ لاکھوں سلام

عرش سے جس پہ تسلیم نازل ہوئی

اُس سرائے سلامت پہ لاکھوں سلام

منزلُُ مَّن قَصَبْ لَا نَصَبْ لَاصَخَبْ

ایسے کوشک کی زینت پہ لاکھوں سلام

بنتِ صدّیق آرامِ جانِ نبی

اُس حریمِ براء ت پہ لاکھوں سلام

یعنی ہے سورۂ نور جن کی گواہ

اُن کی پُر نور صورت پہ لاکھوں سلام

جن میں رُوح ا لقدُس بے اجازت نہ جائیں

اُن سُرادِق کی عِصمت پہ لاکھوں سلام

شمعِ تابانِ کاشانۂ اجتہاد

مفتیِ چار ملّت پہ لاکھوں سلام

جاں نثارانِ بدر و اُحُد پر دُرود

حق گزارانِ بیعَت پہ لاکھوں سلام

وہ دسوں جن کو جنت کا مژدہ ملا

اُس مبارک جماعت پہ لاکھوں سلام

خاص اُس سابقِ سیرِ قُربِ خدا

اوحَدِ کاملیَّت پہ لاکھوں سلام

سایۂ مصطفیٰ مایۂ اِصطَفیٰ

عِزّو نازِ خلافت پہ لاکھوں سلام

یعنی اُس افضلُ الخلق بعدَ الرُّسُل

ثانی اَثنَینِ ہجرت پہ لاکھوں سلام

اصدقُ الصّادِقیں سیّدُ المتّقیں

چشم و گوشِ وزارت پہ لاکھوں سلام

وہ عمر جس کے اعدا پہ شیدا سقر

اُس خدا دوست حضرت پہ لاکھوں سلام

فارقِ حقّ و باطل امامِ الہُدیٰ

تیغِ مسلول شدّت پہ لاکھوں سلام

ترجمانِ نبی ہم زبانِ نبی

جانِ شانِ عدالت پہ لاکھوں سلام

زاہدِ مسجدِ احمدی پر دُرود

دولتِ جیشِ عُسرت پہ لاکھوں سلام

دُرِّ منثور قرآں کی سلک بہی

زوجِ دو نور عفّت پہ لاکھوں سلام

یعنی عثمان صاحب قمیصِ ہدیٰ

حُلّہ پوشِ شہادت پہ لاکھوں سلام

مرتضیٰ شیرِ حق اشجع الاشجعیں

ساقی شیٖر و شربت پہ لاکھوں سلام

اصل نسلِ صفا وجہِ وصلِ خدا

بابِ فصلِ ولایت پہ لاکھوں سلام

اّولیں دافعِ اہلِ رفض و خروج

چارمی رکنِ ملّت پہ لاکھوں سلام

شیرِ شمشیر زن شاہِ خیبر شکن

پرتوِ دستِ قدرت پہ لاکھوں سلام

ماحیِ رفض و تفضیل و نصب و خروج

حامیِ دین و سنت پہ لاکھوں سلام

مومنیں پیشِ فتح و پسِ فتح سب

اہلِ خیر و عدالت پہ لاکھوں سلام

جس مسلماں نے دیکھا اُنھیں اک نظر

اُس نظر کی بصارت پہ لاکھوں سلام

جن کے دشمن پہ لعنت ہے اللہ کی

اُن سب اہلِ محبت پہ لاکھوں سلام

باقیِ ساقیانِ شرابِ طہور

زینِ اہلِ عبادت پہ لاکھوں سلام

اور جتنے ہیں شہزادے اُس شاہ کے

اُن سب اہلِ مکانت پہ لاکھوں سلام

اُن کی بالا شرافت پہ اعلا دُردو

اُن کی والا سیادت پہ لاکھوں سلام

شافعی مالک احمد امامِ حنیف

چار باغِ امامت پہ لاکھوں سلام

کاملانِ طریقت پہ کامل دُرود

حاملانِ شریعت پہ لاکھوں سلام

غوثِ اعظم امامُ التقیٰ والنقیٰ

جلوۂ شانِ قدرت پہ لاکھوں سلام

قطبِ ابدال و ارشاد و رُشدالرشاد

مُحییِ دین و ملّت پہ لاکھوں سلام

مردِ خیلِ طریقت پہ بے حد دُرود

فردِ اہلِ حقیقت پہ لاکھوں سلام

جس کی منبر ہوئی گردنِ اولیا

اُس قدم کی کرامت پہ لاکھوں سلام

شاہِ برکات و برکات پیشینیاں

نوبہارِ طریقت پہ لاکھوں سلام

سید آلِ محمد امام الرشید

گلِ روضِ ریاضت پہ لاکھوں سلام

حضرتِ حمزہ شیرِ خدا و رسول

زینتِ قادریت پہ لاکھوں سلام

نام و کام و تن و جان و حال و مقال

سب میں اچھے کی صورت پہ لاکھوں سلام

نورِ جاں عطر مجموعہ آلِ رسول

میرے آقائے نعمت پہ لاکھوں سلام

زیبِ سجّادہ سجّاد نوری نہاد

احمدِ نورِ طینت پہ لاکھوں سلام

بے عذاب و عتاب و حساب و کتاب

تاابد اہلِ سنّت پہ لاکھوں سلام

تیرے ان دوستوں کے طفیل اے خدا

بندۂ ننگِ خلقت پہ لاکھوں سلام

میرے اُستاد ماں باپ بھائی بہن

اہلِ وُلد و عشیرت پہ لاکھوں سلام

ایک میرا ہی رحمت میں دعویٰ نہیں

شاہ کی ساری اُمّت پہ لاکھوں سلام

کاش محشر میں جب اُن کی آمد ہو اور

بھیجیں سب اُن کی شوکت پہ لاکھوں سلام

مجھ سے خدمت کے قُدسی کہیں ہاں ! رضاؔ

مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

(Visited 2 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *