اِک بار کہو تم میرے ہو

شاعری کی بات چل نکلی ہے تو اور بھی بہُت کچھ مزیدار یاد آگیا ۔کسی کہانی میں ایک نظم “اک بار کہو تم میری ہو ” بہُت اچھی لگی ، نظم تو ابنِ انشاء کی تھی لیکن پتہ نہیں کیوں یہ ذہن میں رہ گیا کہ یہ فرحت عباس شاہ کی ہے اور کتاب کا عنوان ہے “ایک بار کہو تم میرے ہو” غالباً اس قسم کا کچھ نظروں سے گزرا ہوگا یا کچھ اور دھیان میں رہ گیا، اسوقت انٹرنیٹ اور گوگل تو تھا نہیں کہ سرچ کر لیتے اب سوچیں تو حیرت ہوتی ہے کہ معلومات کے کس قدر محدود ذرائع تھے، یا تو کتابیں، اخبار ، محدود ٹی وی چینل یا پھر لوگ خیر دل میں سمائی کہ یہ کتاب خریدنا چاہیے۔

اسوقت کراچی میں کافی امن و امان ہوا کرتا تھا اور ہم باسانی اپنے گھر سے گلشن چورنگی تک اکثر کتابیں خریدنے پیدل چلے جایا کرتے تھی جہاں لائن سے بہُت سارے بک اسٹورز تھے، ساتھ میں اکثر کوئی بھائی یا پھر بڑی بھابی ہوتیں، ،جب بڑی بھابی ہمارے گھر میں آئییں تو ہم چھٹی جماعت میں تھے۔ اکثر خریداری کے لیے اُنکی معاونت حاصل رہتی۔

اب نظم کے شوق میں کتاب خریدنے پہنچ تو گئے لیکن کتاب اور رائٹر کا نام صحیح معلوم ہوتا تو کتاب ملتی، اوپر سے جو یاد تھا وہ بھی دکانداروں کو بتانا عجیب لگتا، ہم ہر بک اسٹال پہ بھابی کو آگے کر دیتے وہ بھی دکاندار کو جھنجلا کے کتاب کا نام بتاتیں کہ کس مشکل میں پھنسا دیا

“ایک بار کہو تم میرے ہو” ، ادھر دکاندار حیران پریشان۔اب کوئی ایسی کتاب ہوتی تو ملتی، بلآخر پوری پٹی کے بک اسٹال کھنگال کے تھک کے گھر آگئے۔

بہُت عرصے بعد ابنِ انشاء کی کتاب “اس بستی کے اک کوچے میں” زیرِ مطالعہ آئی تو وہی بھولی بسری نظم نظر سے گزری، اپنی بیوقوفی پہ خُوب ہنسی آئی، بھابھی کی کوفت اور جھنجلاہٹ بھی یاد آئی اور بک اسٹال والوں کے حیران پریشان چہرے بھی آنکھوں میں گھوم گئے ۔

“ایک بار کہو تم میرے ہو”

اب آپ اصل نظم پڑھیں

ہم گھوم چکے بستی بن میں
اک آس کی پھانس لیے من میں
کوئی ساجن ہو کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا روپ لٹاتا ہو
جب سورج دھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا روپا لے جائے
سب دنیا، دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

شاعر: ابنِ انشاء
کتاب: اس بستی کے اک کوچے میں

(Visited 1 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *