اپنی ویب سائٹ،فیس بک پیج، انسٹاگرام اور یو ٹیوب پہ کچھ پوسٹ کرتے ہوئے آدمی اپنے علاقے کے چودھری کی مانند ہوتا ہے ،اپنی وال ، اپنی زمین اور اپنی اجارہ داری۔
فیس بک پہ تو پھر کافی لوگ موجود ہیں لیکن انسٹاگرام جیسے جدید پلیٹ فارم پہ اُردو کم کم پڑھنے کو ملتی ہے اسلیے باجی کی اکثر واہ واہ ہو جاتی ہے، ستم جب ہوتا ہے جب لوگ اپنی تحریروں کی اصلاح کے لیے انباکس کرتے ہیں اب انکو کیسے بتائیں کہ ہم بھی فقط ایک طالب علم ہیں اور اُنکی بس اتنی مدد کر سکتے ہیں اور کرتے ہیں جتنی ایک جماعت میں پڑھنے والے “کمبائن اسٹڈیز” کے نام پہ ایک دوسرے کی کر سکتے ہیں۔
بہُت عرصے سے لکھنا پڑھنا جاری ہے لیکن شاعری کو کبھی مشاعرے میں پیش کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔
اِدھر اتوار کو کچھ اساتذہ کے درمیان پہلی بار اپنا کلام کسی مشاعرے میں پڑھا تو گویا
“اب آ یا ہے اونٹ پہاڑ کے نیچے”
والی کیفیت تھی۔
روزآنہ کیمرے کاسامنا کرنے، ویڈیو پوسٹ کرنے، اور پروگرام ہوسٹ کرنے والی باجی بھی تھوڑا نروس ہو گئی تھیں
بہُت کچھ سیکھنے کو ملا، تمام بڑوں کے مثبت اور حوصلہ افزا رویوں سے بہُت ڈھارس اور خوشی محسوس ہوئی اور گویا اُردو کی محبت کے صلے میں ایک در اور کھل گیا۔
ہمارے لکھنے کا آغاز شاعری سے ہی ہوا تھا تو کبھی نہ کبھی یہ تو ہونا ہی تھا
کمفرٹ زون کے باہر ایک اور قدم۔ سفر جاری ہے..
اس سلسلے اور موقع کے لیے
ہمارے دوستوں انیلہ زینب، بھائی فراز فاروقی اور نامور شاعر و شکاگو سخنور کے روحِ رواں محترم جناب عابد رشید صاحب کا بےحد شکریہ۔
*
*
Baji will be reading her next International Mushaira on January 2nd 2022 on Zoom InshaAllah