یہ نظم میں نے دو ہزار گیارہ میں وطن میں ہونے والے ایک افسوسناک واقعے کے پس منظر میں لکھی تھی ، بد قسمتی سے یہ سلسلہ رکا ہی نہیں۔ کچھ دن قبل جب ایک اور تکلیف دہ واقعہ رونما ہوا تو یہ پھر سے یاد آ گئی۔
اے دل میرے ذرا صبر!
درد ہے گرچہ ہر خبر
دکھی دکھی ہے ہر نظر
بجھی بجھی ہے روشنی
دھواں دھواں ہے سفر
اے دل میرے ذرا صبر!
وحشتوں کی باس ہے
ہر خوشی اداس ہے
سہمی ہوئی ہے زندگی
موت ہے ڈگر ڈگر
اے دل میرے ذرا صبر!
بجھ گیا ستارہ شام
ظلمتیں ہوئی ہیں عام
سکوت ہے ملال ہے
اندھیر ہے نگر نگر
اے دل میرے ذرا صبر!
سوئے ہوئے احساس کی
پکّی ہے زرا قبر
بے حسی کی چادریں
چڑھی ہوئی ہیں پا تا سر
تھکا ہوا ہے جنوں
عشق بھی ہے بے خبر
اے دل میرے ذرا صبر!
سویا ہے احساس فقط
شاید ابھی مرا نہیں
رائیگاں نہیں لہو
بے بس آہ و فغاں نہیں
بس اِک نعرہ حق کی
سماعت ہے منتظر
اے دل میرے ذرا صبر
اے دل میرے ذرا صبر۔۔۔
قرۃ العین صبا
My First Mushaira
(Visited 8 times, 1 visits today)