Through back to a memory lane.
چلیں آج آپ کو اُمنگوں بھرے دنوں اور پرانی وادیوں کی سیر کراتے ہیں ۔نظم پسند آئے تو کمنٹ اور لائیک کرنا نہ بھولیں۔
ساجن کب یہ جانے تھے!
ہم آج سے کچھ سوا تھے جب
خود کو نہ پہچاننے تھے
جو پیچھے مڑ کےدیکھیں تو
آپ سے بھی انجانے تھے
ساجن کب یہ جانے تھے!
ایک دریا ایسا بہتا تھا
جو دل کے اندر رہتا تھا
کچھ بھید تھے
جو معدوم رہے
کچھ خواب بہت پرانے تھے
ساجن کب یہ جانے تھے!
ایک من موہنی دل کی نگری تھی
جہاں گیت انوکھے ہوتے تھے
رت جگے تھے راتوں میں
ہم خواب سنہرے بوتے تھے
غم جیسے سب بیگانے تھے
ساجن کب یہ جانے تھے!
جہاں سبزہ سا لہراتا تھا
من آزاد سا چنچل گاتا تھا
کہانیوں کی نگری میں
سب من پسند ہو جاتا تھا
اب پیچھے مڑ کے دیکھیں تو!
کچھ سچ تھا کچھ افسانے تھے
ساجن کب یہ جانے تھے!
قرۃ العین صبا
(Visited 5 times, 1 visits today)