وصل

“وصل”
کوئی زخم سا جیسے سل گیا ہے
کوئی چمن سا جیسے کھل گیا ہے
کوئی پیاس سے جیسے بجھ گئی ہے
کوئی رنگ سا جیسے ٹھہر گیا ہے
کوئی سر سا جیسے گھلے فضا میں
کوئی مہک سے جیسے گائے ہوا میں
جو تم پکارو!
سرور سا بس جائے صدا میں
ملن کی خوشبو میں بسے رہیں ہم
نگاہوں کے لمس سے سجے رہیں ہم

قرۃ العین صبا
29.9.2003
….

WASL
𝐊𝐨𝐢 𝐙𝐚𝐤𝐡𝐚𝐦 𝐬𝐚 𝐣𝐞𝐬𝐞𝐲 𝐬𝐢𝐥 𝐠𝐚𝐲𝐚 𝐇𝐚𝐢
𝐊𝐨𝐢 𝐂𝐡𝐚𝐦𝐚𝐧 𝐬𝐚 𝐣𝐞𝐬𝐞𝐲 𝐤𝐡𝐢𝐥 𝐠𝐚𝐲𝐚 𝐇𝐚𝐢
𝐊𝐨𝐢 𝐩𝐲𝐚𝐬 𝐬𝐢 𝐣𝐞𝐬𝐞𝐲 𝐛𝐮𝐣𝐡 𝐆𝐚𝐢 𝐇𝐚𝐢
𝐊𝐨𝐢 𝐫𝐚𝐧𝐠 𝐬𝐚 𝐣𝐞𝐬𝐞𝐲 𝐭𝐡𝐞𝐡𝐫 𝐠𝐚𝐲𝐚 𝐇𝐚𝐢
𝐊𝐨𝐢 𝐬𝐮𝐫 𝐬𝐚 𝐣𝐞𝐬𝐞𝐲 𝐠𝐡𝐮𝐥𝐚𝐲 𝐅𝐚𝐳𝐚 𝐦𝐚𝐢𝐧
𝐊𝐨𝐢 𝐦𝐞𝐡𝐞𝐤 𝐬𝐢 𝐣𝐞𝐬𝐞𝐲 𝐠𝐚𝐚𝐲𝐞 𝐇𝐚𝐰𝐚 𝐦𝐚𝐢𝐧
𝐉𝐨 𝐭𝐮𝐦 𝐏𝐮𝐤𝐚𝐫𝐨!
𝐒𝐮𝐫𝐨𝐨𝐫 𝐬𝐚 𝐛𝐚𝐬 𝐣𝐚𝐚𝐲𝐞 𝐒𝐚𝐝𝐚 𝐦𝐚𝐢𝐧
𝐌𝐢𝐥𝐚𝐧 𝐤𝐢 𝐊𝐡𝐮𝐬𝐡𝐛𝐨𝐨 𝐦𝐚𝐢𝐧 𝐛𝐚𝐬𝐞𝐲 𝐫𝐚𝐡𝐞𝐧 𝐡𝐮𝐦
𝐍𝐢𝐠𝐚𝐡𝐨𝐨𝐧 𝐤𝐞𝐲 𝐥𝐢𝐦𝐬 𝐬𝐞𝐲 𝐬𝐚𝐣𝐞𝐲 𝐫𝐚𝐡𝐞𝐧 𝐡𝐮𝐦!

𝐐𝐮𝐫𝐚𝐭𝐮𝐥 𝐚𝐢𝐧 𝐒𝐚𝐛𝐚
@𝐤𝐡𝐚𝐲𝐚𝐥.𝐛𝐲.𝐬𝐚𝐛𝐚
𝐒𝐞𝐩𝐭𝐞𝐦𝐛𝐞𝐫 𝟐𝟗’𝟐𝟎𝟎𝟑

(Visited 1 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *