یاد ہے جب ڈھونڈ ڈھونڈ کے عید کارڈ اور پوسٹ کارڈ جمع کرتے تھے؟ پھر بڑا سوچ سوچ کے عبارت لکھی جاتی تھی اور عید کے اشعار کے بغیر تو جیسے ہر کارڈ پھیکا تھا۔
بچپن کی عید کی یادوں میں ایک یاد عید کارڈ اور عید کے اشعار کی بھی ہے۔ یہ تصویریں میری انیس سو بانوے کی ڈائری کی ہیں۔ ایک صفحے پہ عید کے اشعار لکھے ہیں جو میرے خیال سے
چوتھی جماعت کے حساب سے کافی بہتر ہیں۔
اخبار ہو یا ڈائجسٹ ہو ایک صفحہ عید کے اشعار کے لیے مخصوص ہوتا تھا۔ سنجیدہ لوگ ذرا بہتر اشعار منتخب کرتے اور بچوں میں “عید آئی بڑی دھوم دھام سے” اور ” ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک” قسم کی چیزیں گردش کرتی رہتیں۔لیکن یہی سب چھوٹی چھوٹی چیزیں غیر محسوس طریقے سے ذوق کے پرورش کرتیں تھیں ۔ شاعری کیا ہوتی ہے ردیف قافیہ کس کہتے ہیں ۔ کونسے اشعار بس اور رکشہ کی کیٹیگری میں آتے ہیں اور کونسے معیاری سمجھے جاتے ہیں، یہ ساری مشقیں ہنسی کھیل میں بہت کچھ سکھا دیتی تھیں۔
اب عید مبارک کے
فارورڈڈ میسیجز کا گویا ایک انبار ہے
لیکن مزا نہیں آتا!
ٹیکنالوجی کی تیز رفتاری نے جہاں ہمیں بہت سے چیزوں میں آگے پہنچا دیا وہیں ہماری بہت سی صلاحیتیں غیر محسوس طریقے سے چھین لیں۔ہماری سوچنے اور لکھنے کی صلاحیت معدوم ہوتی جا رہی ہے۔
عید کارڈ “ای کارڈ” میں بدل گئے اور پھر اُنکی جگہ فارورڈڈ میسجز نے لے لی۔ اب جمعہ ہو،رمضان ہوں ،عید ہو میسیجز کا ایک طوفان ہے لیکن یوں لگتا ہے کہ سب احساس سے خالی ہیں۔ جن سے سال سال بھر بات نہیں ہوتی اُنکی طرف سے بھی کبھی ایک فارورڈڈ میسج موصول ہوتا ہے اور بندہ سمجھ جاتا ہے ایک میسج سارے کانٹیکٹس کو سینڈ کرنے کی بدولت ہم تک بھی پہنچ گیا ہے۔
چلیں سب کو ایک میسج بھیج دیں ،اسٹیٹس بھی ڈال دیں لیکن چاہے ایک ہی لائن لکھیں لیکن خود سے لکھیں، جس سے آپ کی محبت اور آپ کا احساس جھلکے۔
آپ بھی اس عید پہ اپنی صلاحیت اور ذوق کو آزمائیں اور اپنا عید کا پیغام یا عید سے متعلق اشعار کمنٹس میں شیئر کریں ، منتخب کمنٹس کو میں اپنی اسٹوریز میں شیئر کرونگی۔
لکھنے پڑھنے کی یہ روایتیں تخلیق اور احساس سے جڑی ہیں انہیں زندہ رکھنے کی کوشش کریں۔
چاند رات مبارک
Eid Cards/Poetry
(Visited 5 times, 1 visits today)