نیو جرسی،باجی اور آلو
ہم پچھلے چند ہفتوں سےچھٹیاں گزارنے کینڈا سے نیو جرسی آے ہوے ہیں،یہاں اوپر کے پورشن میں مقیم خاندان کا تعلق سیالکوٹ کے قریب کسی گاوں سے ہے،باجی چھ بچوں اور متعدد پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی نانی دادی ہیں،،کھیت کھلیانوں میں پرورش کی وجہ سے گھر میں کاشت کاری اور پودوں کی کانٹ چھانٹ کا بے حد شوق ہے۔ ہم نے بھی کینڈا میں اپنے گھر میں کافی سبزیوں کی پنیریاں لگایں لیکن کبھی آلو بونے کا اتفاق نہیں ہوا،میں نے کچھ دن قبل پہلی بار آلو کے پتے دیکھ کے تعجب کا اظہار کیاتو انھونے بتایا کے یہ بڑے بڑے پتے جب سوکھ کے گرنا شروع ہو جاتے ہیں تو اسکا مطلب ہوتا ہے کہ زمین کے اندر آلو پک گئے ہیں ،گاوں کے لوگ یقینا ان باتوں سے واقف ہوں گے لیکن ہم شہریوں کے لئے یہ اللہ تعالی کے small wonders ہیں ۔آج صبح دستک ہوئ،دیکھا تو باجی کھڑی تھیں کہنے لگیں آجاو آلو نکالنے لگی ہوں ،بچوں کے لئے بھی یہ ایک دلچسپ تجربہ تھا،زمین کھودے جاو اور آلو تھے کہ نکلے ہی چلے آتے تھےاور سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ تھی کہ یہ سب فقط ایک آلو کا کرشمہ تھا،عموما گھر میں رکھے رکھے آلو اگنا شروع ہر جاتے ہیں انہی میں سے ایک انھونے زمیں میں بو دیا تھا،کھدائی میں ایک گلا ہوا سا چھلکا بھی برامد ہوا پتہ چلا یہ وہی آلو ہے جس سے آلووں کی تھیلے برابر فصل تیار ہے،یعنی “خاک میں کیا صورتیں ہونگی کہ پنہاں ہو گیئں”، باجی یوں تو چٹی ان پڑھ ہیں لیکن کبھی کبھی بہت اچھی بات کر جاتی ہیں اپنے ٹھیٹ پنجابی لہجے میں گویا ہویئں ،”ایسے ہی تو نہیں نا کچھ بن جاتا،اپنا آپ مارنا پڑتا ہے،انسان کی مثال بھی ایسی ہی ہے ، فنا ہوتا ہے تو بقا ملتی ہے ،اپنا آپ مارو تو کامیابی ملتی ہے اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے”۔
نیو جرسی،باجی اور آلو
(Visited 3 times, 1 visits today)