ایک سرخ تحفہ اور بنگلہ دیشی بھات
کچھ تحفے منفرد اور قیمتی ہونے کے ساتھ ساتھ یادگار بھی ہوتے ہیں .جیسے ہاتھ کی نازک اور خوبصورت کڑھائی سے مزین یہ خوبصورت سرخ پلنگ پوش یا بیڈ سپریڈ .تقریبا سات سال قبل ہمیں ہمیں اکمل کے ایک بنگلادیشی دوست کی فیملی نے کھانے پہ بلایا.خاندان کی قدریں اسکے رکھ رکھاؤ اٹھنے بیٹھنے اور بچوں کے آداب اور تمیز سے جھلکتی ہیں ، انکے گھر میں یہ سب کچھ بہ درجہ اتم موجود تھا .یہ پہلا موقع تھا جب ہم نے کسی کھانے میں بھات (روایتی بنگالی سفید چاول) کے ساتھ دوسرے بنگلہ دیشی کھانوں کا ذائقہ چکھا اور کافی کچھ اپنے کھانوں سے ملتا جلتا پایا .ٹیبل بہت پرتکلف طریقے سے نفیس میز پوش نیپکین اور برتنوں سے مزین تھی لیکن اسکی خاص بات یہ تھی کہ چمچوں کا تکلف نہیں تھا یعنی بھات کو ہاتھ سے ہی کھانا تھا شاید اسلئے کہ یہ اسی طرح کھایا جاتا ہے .ہم نے بھی چمچوں کی بابت دریافت کرنے اور میزبان کو بے آرام کرنے کے بجاے بلا تکلف ہاتھوں کا استعمال کیا .ہمارے کھانے کے انداز میں تھوڑا فرق تھا ہم لوگ چاول کھاتے ہوے پانچوں انگلیوں کا استعمال نہیں کرتے انکے کلچر میں نوالہ پورے ہاتھ سے بنایا جاتا ہے ہے،اس سے یہ اندازہ ہوا کہ آداب اور تہذیب کا ہر معاشرے میں اپنا معیار ہے۔جو چیزیں ہمیں نامناسب محسوس ہوتی ہیں کہیں اور بلکل مناسب سمجھی جاتی ہیں .بات چیت کے دوران انکے گھر کی سجاوٹ اور بستر پہ بچھے خوبصورت دستگاری سے مزین چادر کو کھلے دل سے سراہا .کچھ دن بعد میاں صاحب پیکٹ میں یہ بیڈ کوور گھر لاے کہ انہونے تحفہ بھیجا ہے (دوست ہوں تو ایسے🙂 ).اسوقت سے یہ پلنگ پوش ہمارے گھر کی زینت ہے اور عیدوں ،دعوتوں اور خاص خاص موقعوں پہ چند گھنٹوں کے لئے نکالا جاتا ہے ،ہمارے لیونگ روم کو سرخ رنگ ،خلوص کی گرمی ،بھات اور بنگلادیشی دوستوں کی یادوں سے روشن کرتا ہے اور پھر ته کر کے دوبارہ رکھ دیا جاتا ہے ۔
اسکے بعد ہم نے بھی ان لوگوں کو اپنے گھر مدعو کیا وہ کہانی پھر کبھی۔
اگر آپکے پاس بھی کوئی ایسا تحفہ ہے جس سے منفرد یادی وابستہ ہیں تو اسکی کہانی اور تصویر ہمارے ساتھ ضرور شیئر کریں .
Some gifts are unique, precious as well as memorable، like this beautiful hand made Red bedspread. About seven years back, we were invited to one of Akmal’s friend’s place from Bangladesh. Our home, manners and kids are the reflections of our family & values, and it all can be seen clearly in their household . It was the first time we enjoyed Bhaat (traditional white rice) with other Bangladeshi dishes and found a similar Pakistani taste in most of them, besides there was very formal table setup with elegant tableware and napkins, there were no formality of spoons as “Bhaat” is supposed to be eaten with hands, We thoroughly enjoyed the experience and didn’t make our hosts uncomfortable by asking for spoons . I found out a difference in way of eating, We make a morsel using our three or four fingers while in their culture they use all five fingers while eating. It actually means every society possess it’s own values and standards, Things that sometimes considered awkward in one culture are completely fine in other and there is nothing wrong in it.
There I saw a similar bedspread and praised it wholeheartedly and guess what, Few days after My husband received this one as a gift from his Friend (Dost Hoon to aesey🙂). From that time this red beauty lights up our space on all Eids, Dawats and special occasions for few hours and brings up the memories of that Bangladeshi Bhaat , wholeheartedness, friendship and love.After every event I fold it and put it back carefully for next use. We also invited them at our place I am leaving that story for some other time.
Do you have a story related to some memorable gift? If so please post a story or picture and share your joy .