Giving Back

آپ دنیا کو کیا دے سکتے ہیں؟” Giving Back”
ہماری تخلیق بے مقصد نہیں ہے ۔ ہم میں سے ہر ایک کو خاص خطوط پہ خوبصورت بنایا گیا ہے ۔ ہر کسی کو کوئی نہ کوئی خاص صلاحیت سے نوازا گیا ہے ، مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہم اس بارے میں نہیں سوچتے!
ہم اپنے آپ کو دریافت نہیں کرتے،اپنے اندر کی تعمیر پہ توجہ نہیں دیتے۔یہ جاننے کی کوشش نہیں کرتے کہ ہماری خوبیاں اور صلاحیتیں کس طرح ہمارے معاشرے اور اطراف کے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں؟
جب ادراک کا یہ سفر طے کر لیا جاتا ہے تو ہم بانٹنے میں جھجھکتے ہیں، خود ساختہ کم مائیگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہمارے پاس ایسا کیا ہے جو کسی کو نفع پہنچا سکتا ہے ؟
دراصل بات یہ ہے کہ
بچپن سے بڑے ہو جانے تک ، ہمارے دل اور ذہن کس خالی برتن کی طرح ہوتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ برتن ہمیں ملنے والے علم ،عمل، احساسات، رویوں اور جذبات سے بھرتے چلے جاتے ہیں اور وقت آنے پر یہی روشنی ہمارے اندر سے خود بہ خود منعکس ہونے لگتی ہے۔ تو آپ چاہیں نہ چاہیں جو کچھ زیست کے سفر نے آپ کو دیا ہے وہ کسی نہ کسی صورت آگے ضرور پہنچنا ہے بس ضروری بات یہ ہے کہ اس چیز پر غور و فکر کیا جائے کہ آیا کہ ہم نے اپنے برتن مثبت سوچوں، علم، ہنر، مہربان رویوں سے بھرے ہیں یا پھر منفی باتوں اور رویوں اور کھیل تماشوں میں وقت یونہی نکل گیا ہے؟ اور اگر معاشرے سے ہمیں اچھے کے ساتھ کچھ برا ملا ہے تو اسے اسی طرح آگے بڑھا دیا جائے یا پہلے اسمیں اپنی مثبت سمجھ بوجھ کا فلٹر لگا دیا جائے؟
ہمیں نائب بنا کے دنیا میں بھیجا گیا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اپنے مرتبے کو پہچان کے اپنی تعمیر پہ توجہ دی جائے اور معاشرے اور اطراف کے لوگوں کے لیے کسی صورت بھی مفید ہو کر اپنا مثبت حصہ ضرور ڈالا جائے، پھر چاہے وہ علم بانٹنے کی صورت ہو ،اچھے الفاظ ہوں، مثبت سوچ کی روشنی ہو یا مہربان رویئے ہوں ،اپنے حصے کا دیا جلانا ضروری ہے۔
قرۃ العین صبا

(Visited 2 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *