پچھلی پوسٹ میں پروین شاکر صاحبہ کا ایک شعر لکھا تو “خوشبو” دور تک بکھر گئی۔سوچا اسی بارے میں مزید بات کی جائے۔
جواد احمد کی آواز اور خوبصورت انداز میں مہندی کا یہ گیت غالباً سب نے ہی خوشیوں کے مختلف موقعوں پہ سنا ہوگا لیکن بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ اس کے مرکزی بول دراصل پروین شاکر صاحبہ کی نظم سے لیے گئے ہیں جس میں اُنہونے نے بڑی خوبصورتی سے کسی دلہن یا نسوانی جذبات اور احساسات کی عکاسی کی ہے۔
اسی نظم کو حبیب ولی محمد صاحب نے بھی عرصہ پہلے اپنے کلاسیکل انداز میں گایا اور اسوقت کے لوگوں سے خُوب داد سمیٹی ،جواد احمد نے اسے ایک نیا رنگ دیا اور نظم کی منتخب شاعری کے ساتھ کچھ اور بول بھی شامل کیے ۔یہ گانا ڈرامے “مہندی” کے تھیم سانگ کے طور پہ پیش کیا گیا جسکا موضوع ہی چار بیٹیوں کی شادی تھی اور یوں یہ نغمہ ہر شادی کی زینت بن گیا۔
پروین شاکر جتنی باوقار اور خوبصورت تھیں اتنے ہی خوبصورت اُنکے الفاظ اور احساسات تھے۔لوگ اچھے لفظوں کی صورت دلوں اور ذہنوں میں تازگی اور شگفتگی کا خیال ہو کے امر ہو جاتے ہیں اور جب انہی لفظوں کو مدھر موسیقی سے جوڑ دیا جائے تو یہ خوشی کے موقعوں پہ کئی خوشگوار اور حسین یادوں کا حصہ بن جاتی ہے۔
جب بول سامنے ہوں تو ساتھ گانے میں بھی مزا آتا ہے ۔پہلے شادیوں کے موقعوں پہ شادی کے گانوں کی بھی ڈائریاں بنائی جاتی تھیں اور بیچ میں رکھ کے گاتے تھے گویا کسی نے غلط گا دیا تو گناہ ہو جائیگا
گانے کا لنک پہلے کمنٹ میں موجود ہے ۔
کیا آپ جانتے تھے کہ اس گانے کے بول پروین شاکر کی تحریر ہیں؟
پروین شاکر کی “خوشبو” اور “صد برگ” ادیب آن لائن پہ مطالعے کے لیے موجود ہیں آپ ایپ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
Urdu Poetry
(Visited 1 times, 1 visits today)