Tiktok

ابھی تو میں ٹک ٹاک پہ آئی بھی نہیں تھی کہ وہ پاکستان میں بین ہو گیا۔
یقیناً آپ سوچ رہے ہونگے کہ کیا میرا بھی مستقبل قریب میں خدانخواستہ تیسرے درجے کے گانوں پہ اُچھل کود کا پروگرام ہے؟ یا کسی گھسے پٹے لطیفے اور ڈائلاگ پہ اداکاری کا ارادہ ہے؟
تو بے فکر ہو جائیں میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔تفریح میں کوئی برائی نہیں لیکن ٹک ٹاک پہ اسکے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔
مسئلہ کسی بھی ایپ کا نہیں مسئلہ دراصل ہمارے استعمال کا ہے۔ہم میں سے ہر ایک کو پتا ہوگا کہ ٹک ٹاک پہ کیسی کیسی خرافات ہیں لیکن بہت کم ہوں گے جن کو معلوم ہوگا کہ اس پہ بہت ساری معلوماتی ویڈیوز بھی موجود ہیں. ویڈیوز کی پتا نہیں کتنی تو مختلف اقسام ہیں ،تفریح ،کھیلوں ،گانے بجانے سے صحت ،طب اور ہیلتھ اور فٹنس تک اور باغبانی ،کھانا پکانے اور ڈیزائیننگ سے کےکر ٹیکنالوجی ،پبلک اسپیکنگ اور پریزنٹیشن تک ہزاروں موضوعات ہیں جن کے بارے میں مختصر ویڈیو کے ذریعے بہت کچھ سیکھا، سمجھا اور بانٹا جا سکتا لیکن ہم میں سے بیشتر لوگ یہ سب نہیں جانتےکیونکہ ہمارے ہاں ٹک ٹاک کا تعارف ہی بے ہنگم ڈانس، پھکڑ لطیفے اور مذاق، بیہودہ گانے اور تیسرے درجے کی اداکاری کے جوہر ہیں کیونکہ ہماری سوچ یہیں تک ہے اور ہمارے ہاں یہی دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے۔
تو پھر قصور کس کا ہوا ؟ قصور ہے دراصل ہماری کم علمی کا۔ قصور ہے ہماری ذہنیت کا اور اس مائنڈ سیٹ کا جس کے تحت ہمارے ہاں چیزوں اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔قصور ہے چھوٹوں کے پاس صحیح گائیڈینس نہ ہونے کا اور بڑوں کا ٹیکنالوجی سے خائف رہنے اور نئے چیزوں سے خود کو ہم آہنگ نہ کرنے لیکن جی بھر کے فقط صلواتیں سنانے کا۔
اگر کچھ کھولنے کی ضرورت ہے تو وہ ہیں ذہنوں پہ لگے قفل جو ہمیں بے ہنگم ناچ گانوں ،بوگس لطیفوں اور شور شرابے سے آگے کچھ سوچنے ہی نہیں دیتے ۔
سوچنا یہ نہیں کہ کیا بند کیا جائے سوچنا یہ ہے کہ
دماغوں کو کیسے مثبت راہوں کے لیے کھولا جائے۔ ایپس کو برا بھلا کہنے کے بجائے انہیں کیسے سیکھا جائے اور اس سے کس طرح مثبت کانٹینٹ بنایا جائے تاکہ متبادل فراہم ہو سکے اور نیا رجحان ڈالا جا سکے کیونکہ جب تک ذہن اور سوچ نہیں بدلے گی چیزوں کو کھولنے اور بند کرنے سے کچھ نہیں ہونے والا چاہے وہ ٹک ٹاک، یو ٹیوب، فیسبک اور انسٹاگرام ہو یا پھر اپنے گھر کا انٹرنیٹ، کمپیوٹر، اور ٹی وی⁦⁩ ۔ اگر آپ مجھ سے متفق ہیں تو پوسٹ کو بے فکر ہو کے شئر کریں۔
*
ایک سوال
کیا یہ تحریر پڑھنے سے پہلے آپ جانتے تھے کہ ٹک ٹاک پہ ڈانس ،گانے اور اداکاری کے علاوہ اور مواقع بھی میسر ہیں؟

(Visited 1 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *