Wrong Socks of two colorsدو رنگ کے الٹے موزے

دو تین سال کی عمر میں بچہ ہر چیز خود کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے کیے ہوے چھوٹے چھوٹے الٹے سیدھے کاموں پہ بھی فخر محسوس کرتا ہے جیسے میرے تین سالہ بیٹے کے دو رنگوں کے الٹے موزے .اگر میرے پہلے دو بچوں میں سے کوئی اس طرح موزے پہن کے باہر جانے کی ضد کرتا تو شاید میں کبھی نہ جاتی اور زبردستی اسے ایک جیسے موزے پہنے پہ مجبور کرتی لیکن اسطرح کے موزوں کے ساتھ اب میں ناصرف ایک دعوت میں شرکت کر چکی ہوں بلکے جمعہ کی نماز کے مجمع میں مسجد بھی جا چکی ہو ں .عموما پہلے بچے کے وقت ماں باپ ناتجربے کار ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی باتوں اور تبصروں کے بارے میں کافی فکرمند رہتے ہیں آھستہ آھستہ یہ ادراک ہوتا ہے کہ ان چھوٹی چھوٹی باتوں کے معاملے میں وہ تبصرے کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے .اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ اگرچے فطرتاً ہر بچہ مختلف ہوتا ہے لیکن ایک ہی والدین کے زیر سایہ پرورش پانے کے باوجود ،بچوں کی عادات اور خصائل میں اتنا فرق کیوں ہوتا ہے؟ اسکا آسان سا جواب یہ ہے کہ یہ ہماری غلط فہمی ہے کہ سب بچوں کو ایک جیسے ماں باپ میسر آتے ہیں ،دراصل گھر کے ہر اگل بچے کو پچھلے سے مختلف والدین ملتے ہیں کیونکے وہ بھی وقت اور تجربے کے ساتھ ساتھ مستقل سیکھتے رہتے ہیں اور روز مرہ کی جدوجہد،ملنا ملانا اور بدلتے حالات اور واقعات انکے رویوں اور مزاج پہ اثر انداز ہوتے ہیں جسکا اثر انکی سوچ اور نظریے میں تبدیلی وسعت اور توازن کا باعث ہوتا ہے .ان میں فکرمندی کی کیفیت کم ہوجاتی ہے ،سمجھداری اور برداشت بڑھ جاتی ہے اور کبھی کبھی وہ تھک بھی چکے ہوتے ہیں جو کہ ایک حد تک بچے کی خود انحصاری کے لئے مثبت ثابت ہوتا ہے .یہی وجہ ہے کہ گھر میں دوسرے یا تیسرے نمبر کا بچہ بڑے کی نسبت زیادہ خود مختار ،بہادر اور خود انحصار ہوتا ہے.
ان چھوٹے چھوٹے تجربوں اور مشاہدوں سے یہ چند باتیں سمجھنے کی ہیں .
* بچوں کا اپنا تجربہ ہماری امیدوں پہ پورا اترنے سے زیادہ اہم ہے اسلئے ان پہ زبردستی اپنی مرضی تھوپنے سے گریز کرنا چاہیے .
* انکو کوئی بھی کام سکھانے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ انھیں وہ کام خود کرنے دیا جائے .
* اگر وہ چیزوں کے بارے میں راے رکھتے ہیں اور اپنی پسند کو فوقیت دے رہے ہیں اسکا مطلب ہے کے وہ فیصلے کرنا (desicion making )سیکھ رہے ہیں(چاہے وہ انکے الٹے موزوں کے بارے میں ہی کیوں نہ ہوں )
*انھیں اپنے کام خود کرنے دینے میں بے شک بہت پھیلاوا ہوتا ہے لیکن یہ سیکھنے کی کم اور عارضی قیمت ہے جو کہ بعد میں والدین اور بچے دونوں کے لئے مددگار ثابت ہوتی ہے جیسے خود کھانے کے معملے میں پہلے پہل بہت زیادہ صفائی کی ضرورت پڑے گی لیکن چوتھی پانچویں دفعہ اس عمل میں خود بخود واضح بہتری نظر آےگی
* سب باتوں سے بڑھ کر یہ کہ آپکے بچے کی مسکراہٹ لوگوں کے بے جا تبصروں سے زیادہ اہم ہے اور ایک ہنستا کھیلتا بچہ بسورتے ہوے بچے سے لاکھ درجہ بہتر ہے . کیا آپ بھی اس سے ملتے جلتے تجربات سے گزرے ہیں ؟ اگر ہاں تو اپنے مثبت خیالات کا اظہار کمنٹس کے ذریعے کر کے دوسرے والدین کی سوچ کا زاویہ وسیع کر نے میں انکی مدد کریں
.

Hum sub link
دو رنگ کے الٹے موزے



My little one is at that point of developing age where he wants to do everything all by himself and makes his own little choices,One of the examples is these wrongly worn unmatched socks 🤦.
If it would be my first or second baby I might be never going out with him wearing these and now it is the same me who appeared twice at the dinner and at Friday prayer with him like this.When I was a new Mom I took those kinds of things very seriously and always feel conscious about the proper dressing of my little ones and about the judgemental Comments of other people.Now being an experienced Mother these are the things I least bothered about.We think our all kids grow up under the warmth of the same parents which is totally wrong. Parents also learn a lot with experience, They came out different for each of their kid.They are more patient less bothered or sometimes too tired ( lol which also helps their kids to be more independent).That’s the reason why usually the second or third child is more courageous, daring and independent as compared to the eldest one. Few points I’ve now realized that
*Don’t forcefully impose your choices on them,Their experience is more important than our expectations

*The best way to make them learn is to let them do it

*If they are making their own choices then it’s mean they are learning decision making (even if it is about unmatched socks)

*There will be surely a mess when they’ll try to do the chores but the learning outcome is definitely worth it & later it will help you and them as well like When it comes to eating on their own there willl be a bed of rice after they will finish but you will notice it will automatically reduce after 4 to 5 attempts.

*Last but not the least their smile is more important then people’s comments and a happy child is way better then a cranky child.

Have you experienced the same with your kids? Please make other parents comfortable and make their lives easier by sharing your thoughts , Happy Parenting 🙂
(Visited 1 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *