وطن اور عزیزوں سے دور رہنے کی وجہ سے نہ صرف ہمارے بچے بلکے ہم خود بھی اپنی زبان بھولتے جا رہے ہیں۔ اپنی زبان کی مٹھاس محسوس کرنے اور اسکو زندہ رکھنے کے لیے تجدید ضروری ہے کیونکہ زبان سے ہی ہماری قدریں جڑی ہیں۔
اسکے علاوہ اردو کی محبت میں سجائی جانے والی شام کے تین بنیادی مقاصد ہیں ۔
پہلا یہ کہ
بھاگتی دوڑتی زندگی ،مصروفیات اور سوشل میڈیا کی چکا چوند نے ہمیں مادی چیزوں کا کُچھ اسطرح غلام بن دیا ہے کہ خاص کر خواتین کی دلچسپی اور گفتگو فقط کپڑوں،جوتوں،برانڈز اور میک اپ تک محدود ہو کے ره گئی ہے
ہماری زیادہ تر محفلوں میں بھی کھانے پینے کے علاوہ یہی چمکتے دمکتے موضوعات زیرِ بحث ہوتے ہیں۔یقینا یہ بھی زندگی کا ایک ضروری پہلو ہے لیکن ان چیزوں کو زندگی کا کل محور بنا لینا اپنے علم و فہم اور عقل و ذہانت کے ساتھ زیادتی ہے کیونکہ عورت ذات اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔
خاتون ہونے کے ناطے جتنا اہم ہمارا اچھا نظر آنا ، بناؤ سنگھار اور باطن کی سجاوٹ ہے اتنی ہی اہم ہماری ذہنی نشو ونما اور شعور اور فکر کی پختگی ہے۔ جس کا واضح اثر پورے خاندان پہ پڑتا ہے۔اسکے لیے ضروری ہے کہ لوگوں بالخصوص خواتین کے لیے ایسی محفلوں کا اہتمام کیا جائے جس میں مختلف موضوعات،کتابوں،شاعری ،ادب اور موسیقی کے بارے بات کری اور سنی جائے۔
نارتھ امریکہ میں خواتین کی زندگی اور روٹین اپنے ملک سے بے انتہا مختلف ہے۔یہاں گھر کے کاموں کے ساتھ ساتھ بیشتر باہر کے کام بھی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ سر انجام دیتی ہیں ۔ اس دوہر ی ذمےداری کا نتیجہ مصروفیت کے ساتھ ساتھ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کی صورت میں نکلتا ہے ،ایسے میں تھوڑی دیر کی ہلکی پھلکی صحت مند تفریح اور اچھی صحبت ناصرف ذہنی آسودگی کا باعث ہوتی ہے بلکہ دماغی صحت کے لئے اشد ضروری ہے۔
تیسری بڑی وجہ یہ ہے کہ وطن اور اپنوں سے دُور ہونے کی
وجہ سے اکثر لوگ بے حد تنہائی کا شکار ہیں۔ایک رائٹر اور بلاگر کی حیثیت سے جب میں اپنا کوئی تجربہ پڑھنے والوں کے ساتھ شیئر کرتی ہوں تو کچھ خواتین بھی وہ سب کرنا یا اسکا حصّہ بننا چاہتی ہیں لیکن دوستی اور ساتھ نہ ہونے کے باعث اداسی اور اکیلا پن محسوس کرتی ہیں۔ کُچھ میری اور میری دوستوں کی بھی دوست بننا چاہتی ہیں۔ کسی کو آپس میں دوست بنا دینا تو میرے اختیار میں نہیں لیکن میں “بزم خیال” کے توسط سے ایک دوستانہ پلیٹ فارم مہیا کرنا چاہتی ہوں جہاں خوشگوار ماحول اور دوستانہ صحبت سے اکیلا پن اور تنہائی بھول کر سب ایک ساتھ لُطف اندوز ہو سکیں۔
آپ جہاں بھی ہیں اپنے آس پاس بک کلب، شعر و ادب اور
گیت غزل کی ایسی چھوٹی بڑی محفلیں سجا کر صحت مند تفریح اور شعور اور فکر کی نشو ونما اور میں اپنا حصّہ ڈال سکتے ہیں۔
مسی ساگا،ٹورنٹو اور گرد و نواح کی خواتین اگر دلچسپی رکھتی ہوں تو دس جنوری تک بزم خیال کی محفل میں رجسٹر ہو کر اپنی شرکت یقینی بنا سکتی ہیں.اگر آپ بزنس سے منسلک ہیں اور اسے تعاون کر کے پروموٹ کرنا چاہیں تو میسج کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں ۔لنک یہ رہا۔
خوش باش رہیں!
بزم خیال” کیا ہے؟”
(Visited 2 times, 1 visits today)