پچھلے دنوں میں نے گرین زون تھیوری کے سیمینار میں آن لائن شرکت کی۔یہ مینٹل ہیلتھ یعنی ذہنی صحت کے متعلق تھا۔ میری خواہش ہے کہ اس سے جو میں نے سیکھا میں اسمیں سے کچھ آپ لوگوں کے ساتھ شئر کروں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔یہ گرین زون سیریز اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
ہمارے ہاں بد قسمتی سے اب بھی مینٹل ہیلتھ کے بارے میں بات کرنے والے کو یا پھر اس سلسلے میں کسی بھی قِسم کی مدد لینے والے کو پاگل سمجھا جاتا ہے ۔ہمارے ہاں لوگوں کو ایک دوسرے کی ہائے لگ سکتی ہے ، جادو ٹونا ہو سکتا ہے ، تعویذ کروائے جا سکتے ہیں ،پیری فقیری پہ ایمان ہے لیکن یہ سوچنا کہ کسی بھی رویئے ، بدلاؤ اور ذہنی اُلجھن کا سبب کوئی نفسیاتی اُلجھن ،کوئی پیچیدہ پس منظر یا ذہنی صحت کا مسلہ بھی ہو سکتا ہے گویا پاگل پن کے مترادف ہے۔
یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ نفسیاتی مسائل صرف وہ نہیں ہوتے جب انسان نارمل گفتگو سے ہٹ جائے، یا عجیب و غریب حرکات کا مرتکب ہونے لگے۔ان کے علاوہ شدید غصّہ، بے وجہ فکر و پریشانی، خوف، شدید جذباتی رویہ، غصّے میں بے قابو ہو جانا ، بے چینی اور اس طرح کی روز مرہ عادتیں بھی کسی نہ کسی نفسیاتی اُلجھن کا شاخسانہ ہوتی ہیں اور ان پہ قابو پا کر پر سکون ہونا بھی ممکن ہے لیکن ہمارے ہاں انہیں عام عادتیں سمجھ کے نظر انداز کر دیا جاتا ہے جس سے اکثر زندگی تو گزر جاتی ہے لیکن بیشتر رشتوں میں تا عمر کڑواہٹ گھلی رہ جاتی ہے اسلیے ایک صحت مند اور خوش و خرم خاندان کی تشکیل کے لیے اپنے اور اپنے پیاروں کی نا صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کو بھی مد نظر رکھنا ہے حد ضروری ہے۔
گرین زون کے فلسفہ سے آشنائی دراصل ڈاکٹر خالد سہیل صاحب کے توسط سے ہوئی اور اُن سے تعارف “ہم سب” کے ذریعے ہوا۔ ڈاکٹر صاحب سایکائٹرسٹ ہیں اور اس فیلڈ میں تیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں ,کینیڈا میں پریکٹس کرتے ہیں اور ساتھ ہی ادیب اور شاعر اور متعدد کتب کے مصنف بھی ہیں۔
گرین زون سیمیناروں کا مقصد یہ ہے کہ ایک تو ذہنی صحت سے متعلق آگاہی دی جا سکے دوسرا جو لوگ اپنی الجھنوں کے حل کے سلسلے میں تھیراپی یا کا ونسلنگ سے گھبراتے ہیں انکو روز مرہ کے مسائل کے حل کا ایک جنرل آئیڈیا فراہم کیا جا سکے۔
گرین زون تھیوری کیا ہے ،اسے ٹریفک لائیٹس کے ذریعے سمجھنا بہت آسان ہے ۔ہم میں سے ہر ایک گرین زون میں ہے جب وہ مطمئن ہے ،خوش ہے اور اطراف کے ماحول میں پرسکون ہے۔یلو زون جب شروع ہوتا ہے جب کسی بھی وجہ یا رویئے سے ہم اُلجھن اور پریشانی محسوس کرنے لگیں، ذہنی انتشار کا شکار ہو جائیں یا غصّہ آنا شروع ہو جائے ۔اس کے بعد ریڈ زون کی باری آتی ہے ،اپنی ذات پہ ہمارا کنٹرول اس حد تک ہونا ضروری ہے کہ ہم ریڈ زون سے پہلے ہی اپنی پریشانی کا سد باب کر سکیں اور یلو زون سے ہی خود کو واپس گرین زون میں لے جائیں کیونکہ ریڈ زون وہ مقام ہے جہان سے رد عمل شروع ہوتا ہے، جب غصّے میں آکے ہم غیر ارادی طور پہ غلط رویئے اپنا بیٹھتے ہیں جو دوسروں کے لیے اور خود اپنے لئے بھی کبھی شدید زبانی توکبھی جسمانی تکلیف کا باعث ہوتے ہیں۔یہیں سے خرابی شروع ہوتی ہے اور ہمارے اطراف کے پیارے رشتوں کے درمیان دراڑیں اور فاصلے پیدا ہوتے ہیں اور نتیجہ بڑے نقصان کی صورت نکلتا ہے.
(جاری ہے)
*
اپنی کیفیات سے کیسے نبرد آزما ہوں؟, گرین،یلو اور ریڈ زون رشتے، ہے انتہا غصّہ ور شوہر اور بیوی کی کہانی ، بچوں کے جارحانہ رویئے اور والدین کا کردار پڑھیے اگلے چند حصوں میں
*
پوسٹ کو شیئر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچ سکے
*
اگر آپ ان سیمیناروں میں شرکت کرنا چاہتے ہیں تو اس ایڈریس پہ email بھیج سکتے ہیں
ذہنی صحت اور گرین زون فلسفہ سیریز( حصّہ اول)
(Visited 1 times, 1 visits today)