آج اونٹاریو کینیڈا میں ایک پرسنل سپورٹ ورکر کو پہلی کُووڈ ویکسین لگائی گئی۔
اس وبا نے دنیا کو کیسے بدلا اور انسانوں کو جسمانی اور جذباتی طور پہ کدھر لا دھکیلا اسکا اندازہ سال کے اوائل میں کوئی بھی نہیں کر سکتا تھا۔
اپنے پیاروں سے گلے لگنا، اپنوں کے قریب بیٹھنا، گرم جوشی سے ہاتھ ملانا ،محفلوں میں مسرور ہونا, جیسے لمس اور قربت کے ذریعے خوشی محسوس کرنےکے سارے طریقے گویا سلب کر لیے گئے۔
ہر نئی چیز کو قبول کرنے اور سمجھنے میں وقت لگتا ہے لیکن بیماریاں اور وباؤں کو بھی قبول کر کے انکا سد باب کرنے میں دیر لگائی جائے تو بہت مسئلہ ہو جاتا ہے اور آدمی اپنا ہی نہیں ضد میں دوسروں کا نقصان بھی کر بیٹھتا ہے ۔ کئی نہ مانے،کئی آزمائے گئے، کئی زندگیاں کھو بیٹھے، کئی پیاروں کو کھونے کے درد میں مبتلا ہوئے لیکن اُن سے نہ مل سکےاور تڑپ کے رہ گئے۔
خوف ،فکر ، پریشانی، معاشی بدحالی کسی نہ کسی شکل میں ہر کوئی اسکا شکار ہوا اور اپنے حصے کے امتحان سے گزرا۔
یہ ایک عجیب و غریب آزمائش کا سال تھا ،لیکن اس سے گزرنے والے کل کو تاریخ کا حصہ بن جائیں گے اور لوگ اس وقت کے بارے میں پر تجسس ہوں گے کہ کیسا لگتا تھا جب سب ماسک پہنتے تھے، ہاتھ نہیں ملاتے تھے، گھروں سے کام کرتے تھے ،محفلیں نہیں ہوتی تھیں اور دور دور رہتے تھے۔
دنیا کو اس حد تک بدلتا دیکھ کر سبق یہ ملا کہ زندگی محدود چیزوں کے ساتھ بھی گزاری جا سکتی ہے لیکن انسان ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔ہم کبھی کبھی رشتوں کے الجھاؤ، دوستوں کے رویوں اور رشتےداریوں کے جھمیلوں سے وقتی طور پہ اکتا جاتے ہیں لیکن انسان کو زندگی کرنے کے لیے بہرحال انسان کی ضرورت ہے۔
دعا ہے کہ یہ ویکسین کامیاب ثابت ہو اور ہماری دنیا کا امن، سکون، صحت خوشی، رونقیں اور روانی واپس لوٹ آئے ۔آمین
ایک تاریخی لمحہ!
(Visited 1 times, 1 visits today)