کچھ دکھ بہت عجیب ہوتے ہیں کیونکہ اُنہیں بظاھر تو آپ کے لیے طمانیت کا باعث ہونا چاہیے لیکن پھر بھی آپکو ہلکا سا دکھی کر دیتے ہیں مثلا کبھی کسی نے آپ کو تکلیف دی ، کوئی طنز کیا ، آپکو اپنی انا تلے روند دیا اور آ پ کی مجبوری تھی سو آپ روندے گئے ۔آپ کے دل سے آہ نکلی ،کاش ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو ۔
زندگی رواں ہو گئی، آپ بھول گئے یا یوں کہیے کہ وہ نقش مدہم پڑ گئے۔حالات بدل، گئے، لوگ بدل گئے ۔ وہی لوگ آپ پہ مہربان ہو گئے,کہیں اندر ہلکی ہلکی کسک تو رہی لیکن پھر آپ بھی اُن سے راضی ۔ اور پھر ایک دن آپ نے دیکھا کہ زندگی نے انکو اسی ناتواں جگہ پہ لاکھڑا کیا ، وہ بھی کسی کی انا تلے روندے گئے اور آپ کو کھڑے ہو کے دیکھنا بھی پڑا ۔ جسکی آواز میں گرج ہو ،چڑھی چڑھی بھووں کے ساتھ طنز ہوں ،جو آپکے اچھے سلوک کو حق سمجھ کے وصول کرتا ہوں اور آپکو خاطر میں نہ لاتا ہو وہ جب موقع کی نزاکت اور مجبوری کے سبب عام سے لوگوں کے سامنے عاجز سا ہو جائے اور مضبوط آواز کی جگہ خاموشی لے لے یا پھر منمناہٹ میں بدل جائے تو بھی بہت دکھ ہوتا ہے ۔ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ۔
لیکن ایسا ہوتا ہے اسے ہی مکافات کہتے ہیں !
زندگی کا اصول ہے لوگ ،رویئے ،حالات سب کے سب وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں۔ لیکن وہی لہجے جن کی کاٹ کبھی دل چیر دیتی ہے جب مجبور ہو کر کسی کے سامنے ناتواں آواز میں بولتے ہیں تو دل کو جیسےکچھ ہوتا ہے ۔
ہم آہ بھر کے شاید بھول جاتے ہیں لیکن جو دل سے نکلتا ہے وہ کہیں لکھ دیا جاتا ہے اور وقت آنے پہ واپس پلٹا دیا جاتا ہے۔
اس لیے ہمیشہ تھوڑی سی احتیاط کریں،اسوقت بھی جب کمزور اور ناتواں جگہ پہ کھڑے ہوں کہ آہ میں بہت اثر ہوتا ہے اور اسوقت بھی جب بااختیار اور طاقتور ہوں کہ کچھ پتہ نہیں کہ کب پہیہ گھوم جائے اور آپکو اوپر سے نیچےجگہ بدلنی پڑے کیونکہ رسماً ہم کتنا ہی کہہ لیں کہ “کہا سنا معاف” مکافات تو ہو کر ہی رہتا ہے ،بس شرط یہ ہے کہ بدلہ خود نہ لیا جائے۔
#اردو_ادب #اردو
#اردوبلاگر #اردو_پوسٹ
دکھوں کی بھی کئی اقسام ہوتی ہیں۔
(Visited 1 times, 1 visits today)