گرین زون کا فلسفہ دراصل ہمیں اپنی کیفیات کو سمجھنے اور ہمارے اطراف بسنے والوں سے ہمارے تعلقات کو خوشگوار بنانے میں مدد دیتا ہے ۔یہ دراصل اپنی ذات کا ادراک ہے ۔
ہم اپنے ماحول کی طرح اپنے اطراف کے رشتوں کو بھی تین زونز میں بانٹ سکتے ہیں ،گرین زون رشتے وہ ہیں جو ہمارے لیے سکون، خوشی اور طمانیت کا باعث ہوتے ہیں۔ یلو زون میں وہ لوگ آتے ہیں جن کے ساتھ آپ وقت تو گزار سکتے ہیں لیکن زیادہ دیر اُن کے ساتھ رہنا آپکو پریشان کرنے لگتا ہے اور بلآخر آپکو ریڈ زون کی طرف لے جاتا ہے۔
ریڈ زون رشتے وہ ہیں جو ہمہ وقت تکلیف کا باعث ہیں جن کے ساتھ خوشی کشید کرنا ایک مشکل عمل ہے جنکی صحبت آپکو بے سکون کر دیتی ہے۔
اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگوں کے کچھ بہت قریبی رشتے اُنکے ریڈ زون میں آتے ہیں مثلا ماں باپ، بچے اور میاں یا بیوی جن سے دوری بھی اختیار نہیں کی جا سکتی اور اپنا سکون اور خوشی بھی ضروری ہے ۔
یہاں پہ خود کو احسن طریقے سے ہینڈل کرنے کی باری آتی ہے کہ اُن رشتوں کے تعلقات کو کس طرح ریڈ سے گرین زون میں لایا جائے؟
سب سے پہلے خود کو جاننے کی ضرورت ہے۔
ہر آدمی کے کچھ ہپپی اوینیو ہوتے ہیں یعنی کچھ ایسے کام جو وہ کر کے خوشی اور مسرت محسوس کرتا ہے ۔ کوئی کتاب پڑھ کے خوشی محسوس کرتا ہے ،کوئی لکھ کے ،کسی کے لیے میوزک سننا خوشی کا باعث ہے،کسی کو ورزش کر کے ذہنی کیفیت درست رکھنے میں مدد ملتی ہے ،کوئی کرکٹ، فٹبال یا کوئی اور جسمانی کھیل کے ذریعے بہتر محسوس کرتا ہے۔ کوئی اپنوں سے بات کر کے خوش ہوتا ہے ۔کبھی صرف والک پہ نکل جانا اور اس ماحول سے دوری اختیار کرنا آپکو اپنے گرین زون میں لے جاتا ہے اور آپ غصّے کی کیفیت سے نکل جاتے ہیں ۔
ہمارے معاشرے میں بیشتر لوگ اپنے ساتھ بلکل وقت نہیں گزارتے، وہ اس بات سے نا واقف ہوتے ہیں کہ انکو کس چیز سے خوشی ملتی ہے.کوئی بھی کارآمد اور دلچسپ مشغلہ نہ ہونے کے باعث اُنکی زندگی کا محور روزگار ،گھر اور اُنکے اطراف کے لوگوں کے مسلے مسائل رہتے ہیں یہی سوچ دوسروں کی زندگی میں بے جا مداخلت کا باعث بنتی ہے اور معاشرہ پروڈکٹیویٹی کے بجائے انتشار کا شکار ہوتا ہے۔
آج ایک چھوٹی سی ایکسرسائز کریں۔ اپنے بارے میں سوچیں اور کچھ ایسی چیزوں، کاموں اور مشغلوں کے بارے میں سوچیں جن سے آپ کو خوشی ملتی ہے ۔وہ کام جو آپ بے تھکان کر سکتے ہیں اور جو آپ تھکن کے باوجود بھی کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں اور کمنٹ میں شئر کریں۔ یہ سب آپ کے ہپپی اوینیوز ہیں اور ان سے دوسروں کو بھی مدد مل سکتی ہے۔(جاری ہے)
*
پہلا حصہ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
ذہنی صحت اور گرین زون فلسفہ (حصہ دوئم)
(Visited 3 times, 1 visits today)