اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی غم میں ہوتا ہے تو دانستہ یا نا دانستہ ہم لوگ اُسکا سہارا بننے کے بجائے اسکے لیے مشکلات کھڑی کر دیتے ہیں۔کبھی اپنی باتوں اور رویوں سے توکبھی تنقید اور طعنوں کے ذریعے۔
جنید اکرم نے پچھلے ہفتے یہ موضوع اٹھایا اُس پہ میں نے اپنی رائے اسٹوری کی شکل میں شیئر کی جس کو بعد میں انہوں نے بھی آگے پہنچایا اور کافی لوگوں نے اسے سراہا۔ مجھے بہت سے میسج ملے جس میں لوگوں نے اپنے تجربات بھی بتائے کہ کیسے وہ اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش میں تھے اور اُنہیں کچھ اس طرح کے جملے سننے کو ملے کہ ” انہیں تو کوئی غم ہی نہیں ” یا “لگ نہیں رہا کہ ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے ” کوئی بہت نرمی سے تنقید کرنا چاہے تو یہ بھی کہہ دیتا ہے کہ ماشاء اللہ اللہ نے بہت صبر دے دیا” ۔
ایک سمجھدار آدمی غم میں بھی ہو تو آس پاس سے بے خبر نہیں ہو سکتا ،کبھی اسکے سامنے بچے آ کھڑے ہوتے ہیں اور کبھی ذمےداریاں ایسے میں وہ اپنے آپ کو سنبھالے رکھنے کی کوشش میں اندر سے کس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ہم اور آپ نہیں جان سکتے اسلیے ایسے موقعوں پہ اس طرح کی باتیں بے انتہا تکلیف دہ ہوتی ہیں۔
یہی حال بیمار اور تیماردار کا بھی ہوتا ہے اکثر اوقات مسلسل سوالات اور فون کالز پہ آدمی بیماری کی تفصیلات بتا بتا کے بے انتہا کوفت میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ایسے موقعوں پہ تھوڑا سا سوچنے کی ضرورت ہے اور یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ ایسے میں ہم کسطرح کا رویہ اپنا کے مفید ہو سکتے ہیں۔
کچھ لوگوں نے کہا کہ اسکو ویڈیو کی شکل دے دی جائے
تاکہ وہ اسے آسانی سے شئر کر سکیں۔آج ٹیوب ٹیوز ڈے میں وہ ویڈیو کی صورت شئر کرنے رہی ہوں۔
لنک پہلےکمنٹ میں موجود ہے۔ اپنی رائے دینا نہ بھولئے گا اور لائیک،شئر اور چینل کو بھی سبسکرائب کر لیں۔
خوش رکھیں ،سوچیں،سمجھیں اور خیال رکھیں!
Grief
(Visited 1 times, 1 visits today)