پہلی جھلک
شاید پہلی نظر کی محبت۔۔
کیسا محسوس ہوا؟
بلکل ایسا جب پہلے بیٹے کے وقت پہلی بار آلے کے ذریعے اپنے وجود میں ایک اور دل کو دھڑکتے سنا تھا، ایک وجود میں دو دل؟ کیسی حیران کن بات ہے اور یہ بس ایک “کن” کا کمال ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم سب کے وجود میں تخلیق کے ایسے کئی دل دھڑکتے ہیں بس فرق یہ ہے کہ کچھ کو الفاظ کے ذریعے زندگی کا “کن” میسر آ جاتا ہے اور کچھ غنچے بن کھلے مرجھا جاتے ہیں جس کی کسک ہمیشہ رہتی ہے۔
تخلیق جس قسم کی بھی ہو، اسکا سفر نہایت مشکل اور کربناک بھی ہے اور بے انتہا خوبصورت اور پرسکون بھی، جیسے پہلی بار ایک ننھے سے گلابی وجود کو دنیا میں آنکھیں کھولتے دیکھا جائے، جیسے پہلی قلقاری، جیسے ازیت ناک درد کے بعد پہلی مسکراہٹ، جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے باد نسیم، جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے۔۔
“موتیا کی خوشبو، میپل کے رنگ”
نام کا کریڈٹ صاحب کو جاتا ہے۔
یہ نام ہمیں بہُت اچھا لگا، اگرچہ تھوڑا طویل ہے لیکن جو لوگ ہمیں جانتے ہیں اور تحریر کا مزاج سمجھتے ہیں وہ اس بات سے بھی واقف ہوں گے کہ رنگ، خوشبو، پھولوں اور موسموں کا ذکر کیسے ہمارے مزاج کا حصہ ہے اور کیسے ہمیں شاد رکھتا ہے اور پھر اس نام میں دونوں خطوں کا حوالہ ہے۔ ایک وہ جس سے جنم سے اٹوٹ رشتہ ہے اور جو موتیا کی خوشبو کی طرح روح میں بسا ہوا ہے اور دوسرا وہ جسے ہم نے اپنایا، جہاں ہماری نسل نے جنم لیا، جہاں خیال کو خزاں میں سلگتے میپل کے پتوں کی طرح کئی رنگ اور آہنگ ملے سو یہ نام اچھا لگا۔
پیش لفظ لکھنے بیٹھے تھے اور یہاں آپ کو شریکِ راز کر لیا۔
Email to get your copy: qasaba@outlook.com
or message me on Facebook/Instagram/YouTube
(Visited 3 times, 1 visits today)