پاکستانی کینیڈین شادی سیریز (دوسرا حصہ)
برائڈل شاور، مہندی، ڈھولکی اور کمیونٹی ہال
جب ہم چھوٹے تھے تو پاکستان میں شادی کے چار دن کے فنکشن ہوتے تھی، مایوں، مہندی، بارات اور ولیمہ۔ مایوں مہندی میں قریبی عزیز بلاۓ جاتے تھے اور یہ تقریبات عموماً گھر میں ٹینٹ لگا کے کی جاتیں تھیں۔ بارات اور ولیمہ بڑی تقریبات تھے۔ اب کہیں کہیں تو تقریبات کی یہ تعداد کم ہو گئی ہے اور ان تقریبات کو کمبائن کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں لغت میں نئے لفظوں کا اضافہ ہوا جیسے “شلیمہ” اور “شیندی” کہیں ان تقریبات میں اضافہ بھی ہو گیا ہے مثلاً ڈھولکیاں، برایڈل شاور، قوالی نائٹ وغیرہ وغیرہ، سنا ہےمہمان اب قوالی نائٹ کا الگ بجٹ رکھتے ہیں ، وڈیوز میں کبھی لوگوں کو قوالوں پہ پیسوں کی بارش کرتا دیکھیں تو بڑا ہی عجیب لگتا ہے۔
کینیڈا میں بھی لوگوں نےتقریبات کو اپنے حساب سے ڈھال لیا ہے۔ یہاں بھی دونوں طرح کے لوگ موجود ہیں، کچھ امبانی کو مات کرنے کی کوشش میں ہلکان ہوتے ہیں اور کہیں کہیں کافی سادگی بھی دیکھنے میں آتی ہے۔
برائییڈل شاور
چھوٹی رسموں میں “برائییڈل شاور”کی رسم نئی ہے اور کئی لوگوں نے اپنا لی ہے۔یہ رسم مغرب سے مستعار لی گئی ہے، تشریح یہ کہ
Shower the bride with good wishes, prayers and gifts
یہ دلہن کی دوستوں اور خالصتاً لڑکیوں کی رسم ہے، اچھی سی سجاوٹ، “برایئڈل ٹو بی” کا ربن کچھ کھیل اور ایکٹیوٹیز۔ لڑکیاں اس رسم کا اہتمام پسند کرتی ہیں اور عموماً پاکستانی گھروں میں یہ تقریب اس لئے بھی کر لی جاتی ہے کہ دوسرے کلچر سے تعلق رکھنے والی دوستوں کو بھی شامل کر لیا جاۓ کیونکہ مہندی اور ڈھولکی وغیرہ کی تقریبات میں زیادہ تر قریبی خاندان والے شریک ہوتے ہیں۔
مہندی، مایوں، ڈھولکی
مہندی مایوں کی روایتی رسمیں اب ختم ہی ہو چکی ہیں، یہاں اب کیونکہ کافی لوگوں کے خاندان آباد ہیں اور قریبی رشتہ دار شادی بیاہ کے موقع پر پاکستان، امریکہ اور دوسری جگہوں سے بھی سفر کر کے کچھ دنوں کے لیے شادی کے موقع پہ آ جاتے ہیں تو عموماًمیزبان سب کو اکھٹا کرنے کے غرض سے اپنے طور پہ مہندی کی تقریب رکھ لیتے ہیں، کبھی یہ کمبائن ہوتی ہے اور کبھی صرف ایک طرف کے لوگ ہوتے ہیں۔
اسی گیدرنگ کو کبھی ڈھولکی بھی کہا جاتا ہے، اسی قسم کی تقریبات کا اہتمام چھوٹے پیمانے پہ قریبی رشتہ دار بھی اپنے گھر پہ کر لیتے ہیں جس میں ضروری نہیں کہ سمدھیانے والوں کو بھی بلایا جاۓ، اور یہ ڈھولکیاں کبھی صرف خواتین کی پارٹی بھی ہوتی ہیں۔ پاکستان کی نسبت یہاں سال میں ایک دو ہی شادی کے موقع آتے ہیں اس لیے یہ بس خوشی دیر تک کشید کرنے کے بہانے ہیں ۔
اب کہیں کہیں خواتین کی محفل میں چھوٹے سے درس کا بھی اہتمام کیا جانے لگا ہے جہاں عموماً شادی اور نئے رشتے کے حوالے سے بات کی جاتی ہے۔یہ تقریبات زیادہ تر گھر پہ ہی یا کمیونٹی روم میں کی جاتی ہیں ،مہندی بڑے پیمانے پہ ہوں تو بینکوئٹ ہال میں منعقد ہوتی ہے۔
کمیونٹی ہال
ہر علاقے میں ایک کمیونٹی سینٹر موجود ہوتا ہے، جہاں مختلف کھیلوں کے کورٹس، سوئمنگ پول ، آیس رنک وغیرہ ہوتے ہیں اور پورا ہفتہ بچوں اور بڑوں کی کلاسس جاری رہتی ہیں، اس کے علاوہ لائبریری بھی موجود ہوتی ہے ، ساتھ ہی مختلف گنجائش کے کمیونٹی ہال بنے ہوتے ہیں جہاں سماجی تقریبات رکھی جاتی ہیں۔ یہ فی گھنٹہ کرایہ کے حساب سے دستیاب ہوتے ہیں جن کا کرایہ ہال کی گنجائش کے حساب سے پچاس ڈالر سے سو ڈالر گھنٹہ یا اس سے کچھ اوپر تک بھی ہوتا ہے پھر اس پہ ٹیکس وغیرہ، لوگ عموماً تین ساڑھے تین گھنٹے کے لیے بکنگ کرواتے ہیں، یہ سادے سے ہال ہوتے ہیں جہاں کسی قسم کی سجاوٹ نہیں ہوتی، آپ کو گنتی کے حساب سے میز اور کرسیاں دے دی جاتی ہیں ، میزبان عموماً آدھا گھنٹہ ہال کو اپنے حساب سے تیار کرنے میں صرف کرتے ہیں، ڈسپوزایبل میز پوش بچھاتے ہیں، ڈیکوریشن کرنی ہو تو وہ سب تیار کر کے لے کے جاتے ہیں یا کسی سے کرواتے ہیں ،کھانے کی ٹیبل، ڈیسپوزیبل پلیٹیں، پیالے، ڈشز، گلاس، چمچے الغرض ہر انتظام خود ہی کرنا پڑتا ہے، کھانا گرم رکھنے اور سرو کرنے کے لئے ایک کچن بھی موجود ہوتا ہے، کھانے کا آرڈر دے دیا جاتا ہے پھر یا تو آپ خود جا کے لے کر آئیں یا پھر ڈلیوری دے کے منگوائیں، کھانے کا حساب اگر تین سے چار ڈشیں ہوں بشمول میٹھا تو سو لوگوں کا تقریباً ہزار بارہ سو ڈالر کا پڑتا ہے پھر آپ جتنا بڑھانا چاہیں، یوں سب کچھ ملا کے یہاں یہ چھوٹی سی تقریب بھی پندرہ سو سے دو ہزار ڈالر کے درمیان کی پڑتی ہے۔ آپ جتنی بھی سجاوٹ کریں ، کھانا سرو کریں اور سمیٹیں آپ کو مقررہ وقت پہ سب کچھ بالکل صاف کر کے، کچرا وغیرہ سمیٹ کے ہال خالی کرنا ہوتا ہے، یہ بات یہاں سب جانتے ہیں اس لیے وقت سے پہنچ جاتے ہیں اور قریبی لوگ حسبِ توفیق کا ہاتھ بھی بٹاتے ہیں۔
کمیونٹی ہال میں منعقد کی گئی تقریبات میزبان کے لیے خاصی تھکا دینے والی ہوتی ہیں کیونکہ تمام چیزیں لے کر جانے سے سجانے، سرو کرنے اور واپس لانے تک سب آپ کی ذمہ داری ہے، پھر مقررہ وقت کی پابندی میں سب کچھ انجام دینے اور سمیٹنے کا بھی دباؤ ہوتا ہے، لیکن اس کا متبادل بینکویٹ ہال ہے جہاں سارا انتظام ان کی ذمہ داری ہوتا ہے مگر ساتھ ساتھ کمیونٹی ہال سے کئی گنا مہنگا پڑتا ہے اس کے خرچے کے حوالے سے آنے والی تحریر میں تفصیلی بات کریں گے۔
ایک بہت بڑا فرق وقت کا ہے کوئی بھی تقریب ہو چھ سات بجے آغاز ہو جاتا ہے اور دو تین گھنٹے میں نمٹ جاتی ہے، گرمیوں کے دن بہت لمبے ہوتے ہیں مغرب نو ساڑھے نو بجے تک ہوتی ہے تو تقریبات کے دوران بھی ہر جگہ مغرب کی نماز کا بھی اہتمام ہوتا ہے اور اس کے وقت کے حساب سے کھانا اور دیگر پروگرام ترتیب دیا جاتا ہے۔
نکاح، شادی اور ولیمے کی تفصیل اگلی قسط میں۔ تصویریں ایک کمیونٹی سینٹر میں منعقد مہندی کی تقریب کی ہیں۔