ہم نے کہا: امی آپ اپنی “جگ بیتی” فیس بک پہ لکھنے والے کچھ معروف لوگوں کو بھیجیں، وہ پڑھ کہ تبصرہ لکھیں گے تو کتاب کی مارکیٹینگ ہوگی۔
امی: ارے چھوڑو، لکھ دی ،بتا دیا, جسے پڑھنا ہوگی
پڑھ لے گا، اب کیا زبردستی لوگوں کے حلق میں انڈیلیں گے کتاب!
واقعی کتابیں کوئی حلق میں تھوڑی انڈیلی جاتی ہیں ،یہ تو محبت کی باتیں ہیں، اچھے الفاظ تو مالا میں پروئے ہوئے موتیوں کی مانند ہوتے ہیں جنہیں قدر کرنے والے شوق اور محبت سے پہن لیتے ہیں، اُنہیں پیار سے دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں اور ان سے سبق کشید کر کے زندگی کا اوڑھنا بچھونا بہتر بناتے ہیں، یہ ہر ایک کے بس کی بات تھوڑی ہے۔
ویسے شروع شروع میں ہم نے ایک دو سوشل میڈیا پہ پاپولر لوگوں کو کتابیں بھیجیں اور پوچھ کے بھیجیں کہ کیا آپ پڑھنا اور تبصرہ کرنا پسند کریں گے، ایک صاحب جو خود صاحبِ کتاب ہیں اور کتابوں پہ تبصرے بھی کرتے ہیں بھول بھلا گئے دوسرے انسٹاگرام پہ اُردو کے چاہنے والوں میں سے ہیں ،اُنہونے نے تو دوسرے شہر ڈیلیوری کروائی ،ہم نے کہا بھی کہ آپ کا تو یہاں بھی گھر ہے کہنے لگے نہیں اسی ایڈریس پہ بھیج دیں۔ ایک کتاب جو پاکستان سے سفر کرتی یہاں پہنچی پھر ہم نے بیس بائیس ڈالر لگا کے اُن تک پہنچائی، تبصرہ اُنکی وال تک توکیا اسٹوری تک بھی نہیں پہنچا ،پتہ نہیں پڑھی بھی ہوگی یا شیلف کی سجاوٹ میں اضافہ کر رہی ہوگی خیر سچ تو یہ ہے کہ مشہور لوگوں سے معاملات ہمیں اکثر مایوس کر دیتے ہیں اسلیے شہرت سے ڈر لگتا ہے لیکن کچھ لوگ بہُت اچھے بھی ہوتے ہیں۔ آپ کی ایک پُکار پہ آپ کے معاون و مددگار ہو جاتے ہیں اور اُردو کی محبت اُنکے رویوں سے جھلکتی ہے۔
پھر باری آتی ہے ان پیارے پیارے لوگوں کی، جو دراصل آپ کے ریڈرز ہوتے ہیں۔کتاب محبت سے پڑھتے ہیں، قدر کرتے ہیں اور پھر آپ کو محبت نامے بھیج کر آپ کا ڈھیروں خون بھی بڑھاتے ہیں۔
ایسے تبصروں میں سے دو شیئر کر رہی ہوں
آپ سب کی محبتوں کا بہُت شکریہ
نوٹ:
جگ بیتی” ادیب آن لائن” ایپ پہ پڑھنے کے لیے موجود ہے اور آپ فضلی سنز سے اس فون نمبر پہ کال کر کے بھی منگوا سکتے ہیں۔
Fazlee Sons 0336 2633887
جگ بیتی
(Visited 5 times, 1 visits today)