تعریفیں

کبھی کبھی کسی کی تعریف کرنا اتنا مشکل کیوں محسوس ہوتا ہے؟
یہ تعریفیں زبان پہ آ کے کیوں اٹک جاتی ہیں؟ کسی کو سراہتے وقت الفاظ گلے میں کیوں پھنسنے لگتے ہیں؟ کبھی کبھی دل کی چاہت پہ زبان متفق کیوں نہیں ہو پاتی؟
ارے یہ کھانا تو تم نے بہت اچھا بنایا ہے
یہ رنگ تم پہ بہت ججتا ہے
سجاوٹ کے معاملے میں تمہاری پسند بہت اعلیٰ ہے
یا تمہارے اندر یہ بہت اچھی عادت ہے
ظاہری طور پہ
ایسے جملے استعمال کرنا کوئی مشکل کام تو نہیں لیکن جب وقت آتا ہے تو لگتا ہے کہ کوئی زبان پکڑ کر بیٹھ گیا ،معدے میں اتری لذیذ ترین بریانی دل سے چیخ چیخ کے سرور کے نغمے گا رہی ہوتی ہے لیکن الفاظ ہیں کہ باہر نکل کر نہیں دے رہے
سامنے والا چمک دمک کے آنکھیں خیرہ کیے ہوئے ہے لیکن ہونٹوں کو جیسے کسی نے لئ سے چپکا دیا۔
کسی کی کامیابی کو ایک دنیا قبول رہی ہے لیکن آپکی نظر میں وہ اڑھ بھی رہا ہے تو ٹیڑھا ٹیڑھا۔۔
اب اسمیں کیا کمال ہے۔۔۔
اگر آپ ملتے جلتے موقعوں پہ کسی بھی ایسی کیفیت کا شکار ہیں تو جان لیجئے آپ کے دل میں بغض ہے ، یا تو آپ کوئی پرانی بات ابھی تک دل میں دبائے بیٹھے ہیں جو کہ اب تک آپکو تکلیف دے رہی ہے یا پھر آپ سامنے والے کی کامیابی یا خوبی کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں اور نیچا دکھانے کے لیے آپکا نفس ضد پہ اڑا ہے۔
تو پھر آج کچھ دیر سوچنے کے لیے نکالیں اور اندر جھانکیں۔ اگر کسی کا پرانا کوڑا ابھی تک سنبھال کے رکھا ہوا ہے تو اسے نکال پھینکیں ۔آپکا دل ایک پاک صاف جگہ ہے جہاں کچرے کا تعفن پھیلانا خود اپنے ساتھ زیادتی ہے ،اور اگر معاملہ کچھ بھی نہیں لیکن پھر بھی آپ کے منہ سے کسی کو سراہنے کے لئے اچھے الفاظ اور تعریف نہیں نکل پاتی تو اپنے لیے دعا کریں خود پہ محنت کریں، آپ حسد کا شکار ہیں، اس حسد کا جس سے قرآن میں پناہ مانگی گئی ہے۔
وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
Wamin sharri hasidin itha hasad

(Visited 1 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *