اُردو اور موسم

#InternationalMotherLanguageDay2022
اُردو اور موسم
تحریر: قرۃ العین صبا
بہار آتی ہے تو جیسے برسوں سے سوتی شہزادی کی آنکھوں کی آخری سوئیاں کوئی شہزادہ چپکے سے آ کے نکال دیتا ہے اور سونا اور افسردہ شہر جیسے ایک دم سے جاگ اٹھتا ہے۔سوکھ کے ہری ہوتی گھاس کی تازگی اور نئی کونپلوں کی خوشبو ہوا میں بکھر کے نئے نئے نغمے سنانے لگتی ہے۔کھلتے ٹیولپس کے رنگ ہر سو اپریل کی اولین ہواؤں میں جذب ہونے لگتے ہیں تو خوامخواہ ہی گنگنانے کا دل چاہتا ہے۔
گرمیوں کی شاموں کا اپنا مزاج ہوتا ہے ،لمبے لمبے دنوں میں چمکتی دوپہروں کے بعد جب تھکے تھکے بدن ڈھلنے لگتے ہیں تو شفق کے نارنجی رنگوں میں گھل کے شام جیسے آپکو آہستہ آہستہ تھپکیاں دیتے ہوئے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور جیسے دن بھر کی پرواز سے تھکے پرندے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔
خزاں مدھم سروں میں گنگناتی نہیں بلکہ پورے سر میں گاتی ہے۔رنگ الاپ دیتے ہیں اور ہوا تان لگاتی ہیں۔ آنکھیں رنگوں سے جلتے شجروں کے شوخ رنگ دیکھ کے خیرا ہونے لگتی ہیں۔خزاں کے موسم کا اپنا فسوں ہوتا ہے ،گلابی جاڑے کے ہلکے جھونکوں میں ایک الگ سی خوشبو بسی ہوتی ہے۔رنگوں سے سجی لیکن اداس جیسے کوئی زرق برق ،بھڑکتے رنگوں سے سجی سہاگن تو ہو لیکن پیا من نہ بھائی ہو۔ حسین ،رنگین، کھلکھلاتی مگر اداس۔
اور سرما کی برف باری! کھڑکی سے باہر گرتی موتیوں یا روئی کے گالوں سی نرم برف، اندر آپ کمبل پاؤں پہ ڈالے اُسکی گرمائی کو محسوس کرتے اور ساتھ میں ایک اچھی سی کتاب.کسی مووی کی طرح رات میں کرسمس کی روشنیوں کے درمیان گرتی ہوئی حسین برف، پس منظر میں رسیلی دھنیں بکھیرتا ہوا اکسٹرا اور اسمیں سرخ و زرد لانگ کوٹ اور جیکٹس پہنے ،رنگ بر نگے ٹوپوں اور دستانوں سے خود کو ڈھانپے،لانگ بوٹ پہن کر ہاتھ میں ہاتھ ڈالے خوش گپیاں کرتے ہوے لوگ یا آس پاس برف سے سفید ہوے راستوں پہ سبک رفتاری سے چلتی ہوئی گاڑی ،شیشے سے ہلکی ہلکی برف کو ہٹاتے ونڈ شیلڈ پہ وائپروں کی ہلچل ،سپیکر پہ سما باندھتے رومانوی گانے باہر اسٹریٹ لیمز کی نارنجی روشنی کو مدھم کرتی برف کی دھند اور گھر میں گرم آتشدان کے قریب بیٹھ کر کافی کا گرما گرم پہلا گھونٹ۔
کیوں مزا آیا نا؟
کتنی حسین ہے ہماری “اُردو” کہ جب موسموں میں گھلتی ہے تو اُنہیں اور بھی خوبصورت بنا دیتی ہے
اکیس فروری مادری زبانوں کا عالمی دن ہے,ہر زبان کی اپنی خوشبو ہوتی ہے ۔
جسطرح ہر آدمی اپنا لہجہ اور مزاج رکھتا ہے زبانیں بھی موسموں کی طرح ایسے ہی نرمی ،کرختگی ،شوخی اور مہک رکھتی ہیں۔
اُردو ہماری زبان ہے اور اسکے بیشمار رنگ ہیں بس اُنہیں اپنانے، جذب کرنے اور محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔
اسے اپنائیں اسے محسوس کریں،اس سے محبت کریں!
*
تصویروں میں چاروں موسم میرے کیمرے کی نظر سے

(Visited 1 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *