تجدید
وہ منظر سنہرے
وہ روشن سویرے
وہ خوشیوں سے مخمور
ہنستے سے چہرے
وہ مہکی سی خوشبو
وہ رنگیں سا جادو
گنگناتے سروں کی
آہٹ سی ہر سو
وہ دھندلی سی سردی
گلابی سا جاڑا
لمبا سا رستہ
اک نازک سہارا
وہ بہتی سی ندی
وہ مدھم سا گانا
وہ چاند اور ستارے
خواب اور فسانہ
وہ رات کی رانی
وہ خوشبو سہا نی
وہ شب کے فسوں میں
مہکی کہانی
وہ معصوم جذبے
باتیں دیوانی
وہ آنکھوں سے بہتا
کاجل کا پانی
محبت کے موسم
جب یاد آئیں
یادوں کی بارش میں
ہم تم نہائیں
خود بھی ہوں بیکل
تمہیں بھی ستائیں!
چلو پھر پرانی
یادیں جگائیں
چلو پھر نئے کُچھ
سپنے سجائیں۔۔
قرۃ العین صبا
(Visited 9 times, 1 visits today)