Growing Up

مسکراہٹ، تبسم، ہنسی, قہقہے سب کے سب کھو گئے ہم بڑے ہو گئے!
کیا واقعی؟
بڑے ہو جانے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ خود کو خود ہی بہلانا پڑتا ہے!
چھوٹے ہوں تو ۔۔
دل گھبرا رہا ہے؟
چلو میں کچھ تمہارے ساتھ کھیل لوں۔
موڈ خراب ہے؟
چلو باہر ہو آئیں۔
تھک گئے ہو؟
چلو کچھ کھاتے ہیں۔
غصّہ آ رہا ہے؟
چھوڑو، جانے دو۔
رونا آ رہا ہے؟
کوئی بات نہیں تھوڑا سا رو لو۔
سارے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی نہ کوئ
موجود ہوتا ہے بڑے ہو جاؤ تو اپنے اور اپنے بچوں کے لیے یہ ڈیوٹی خود سنبھالو ۔
جہاں عقل سمجھ زیادہ نہیں ہوتی وہاں پھر بھی بڑے اپنی بھڑاس چیخ پیٹ کے، رو کے نکال لیتے ہیں۔ تھوڑا پڑھ لکھ لینا ، کچھ کتابوں کا بوجھ ذہن پہ اٹھا لینا یہ طریقہ بھی چھین لیتا ہے ۔
عملی زندگی میں اپنی اُداسی ،گھبراہٹ، پریشانی بےچینی کا درماں خود ہی کرنا پڑتا ہے اور یہ جتنی جلدی کرنا آجائے اتنا ہی بہتر ہوتا ہے کیونکہ پھر خود ترسی کی کیفیت غالب آ جاتی ہے جو دراصل ناکامی کی پہلی سیڑھی ہے اور آپکی رہی سہی خوشی بھی چھین لیتی ہے۔
“ہائے ہم تو اکیلے ہیں
ہم مظلوم ،ہم بیچارے
فلاں ہی کچھ خیال کر لیتا!
وہ ہی تھوڑا پوچھ لیتا
اسکو میرے بارے میں سوچنا چاہیے تھا”..
اس طرح کے خیال آپکی خوشی کے دشمن ہیں.
جان لیجئے! آپ کو کوئی کھلونوں سے نہیں بہلاے گا اپنی کیفیات آپ ہی جانتے ہیں ۔اپنی کشتی کے کپتان بھی آپ ہیں اور اس کو اُداسی، جذباتیت اور منفی کیفیات کے طوفانوں سے اُمید ، مسکراہٹ ، تشکّر، اور اطمینان کے بادبانوں کا رخ سنبھالتے ہوئے آپ ہی کو نکالنا ہے اور پار لگانا ہے ۔
یہ سمجھداری، یہ ادراک ،یہ مضبوطی زندگی میں آگے بڑھنے اور اپنے لیے خود سے خوشی کشید کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اسے زندگی میں جلد از جلد اپنائیں۔
وہ کام کریں جو آپ کو مسرت دیتے ہیں۔اُن لوگوں کی قربت اختیار کریں جن کے ساتھ وقت گزار کے اور بات کر کے خوشی ملتی ہے۔ اُن چیزوں سے جُڑے رہیں جو وقت کو خوبصورت بناتی ہیں۔
اپنی خوشی خود کشید کرنا سیکھیں۔
خود ترسی سے دور رہیں۔۔
خوش رہیں

#اردو_ادب #اردو #اردوبلاگر #اردو_پوسٹ
(Visited 3 times, 1 visits today)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *