Urdu Blogs

دیس دیس کی افطاریاں

دیس دیس کی افطاریاں
رمضان کے آخری جمعے کے اہتمام میں سب نے چھٹی لے لی تھی، نماز کے بعد پلان بنا کہ آج افطار ISNA مسجد میں کر لیتے ہیں ، کافی بڑی مسجد اور اچھے انتظامی امور کی وجہ سے وہاں رمضان کی مناسبت سے بہت اچھا ماحول ہوتا ہے اور مختلف ممالک کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو ایک ساتھ دیکھ کر کمیونٹی کا احساس بڑھ جاتا ہے، مغرب بھی جماعت سے ہو جاتی ہے اور پھر بڑے بڑے دسترخوان پہ افطار کے بعد کچھ لوگ گھر کی راہ لیتے ہیں

Urdu Blogs

پردیس کے رمضان

کل افطار کے بعد حسبِ معمول چاۓ کا دور چل رہا تھا، مغرب سے عشاء کے درمیان پورے دن میں یہ وقت بڑے سکون کا ہوتا ہے، روزے  میں دن بھر کی مصروفیت سحری افطاری، اسکول، یونیورسٹی، دفتر  سب نمٹا کے گھر کے  افراد ساتھ بیٹھتے ہیں تو دن بھر کی خاموشی کے بعد شور سا مچ جاتا ہے۔

Urdu Blogs - کتابوں پہ تبصرہ

ایک اتوار کی سست سی صبح کو ایک کتاب کو تھاما اور پھر جیسے ہم کسی کی زندگی کے کئی زمانوں میں سفر کرتے چلے گئے۔

انسان جیسے جیسے سنجیدہ ہوتا جاتا ہے اُسے ماورائی اور تصوراتی، اُمنگوں اور رنگوں سے بھرپور کہانیوں سے زیادہ لوگوں کی اصل زندگی کی کہانیاں، تجربے ، واقعات اور اسباق زیادہ متاثر کرنے لگتے ہیں، ہمیں بھی اب اسی لیے “آپ بیتیاں” اور “جگ بیتیاں” پڑھنے میں زیادہ مزا آتا ہے۔

Bazm e Khayal

Bazm-e-Khayal February Brunch

سنڈے برنچ کا خیالآج خیال دوستوں کے ساتھ ایک بھرپور دوپہر گزری، ہماری کمیونٹی کی یہ محفلیں اس لحاظ سے منفرد اور مزیدار ہوتی ہیں کہ ان کا مقصد کھانے […]

Urdu Blogs

پچاس برس، میکسیکو، بواۓ فرینڈ اور بائیک اور مینو پاز

آفس میں شروع شروع کے دِنوں کی بات ہے ، ٹیمز کے گروپ میسنجر پہ نظر پڑی تو پھیکے پھیکے سے میسیجز کے بجائے “گڈ مارننگ” کی ایک شوخ و شنگ سی اینیمیٹڈ فوٹو دکھائی دی، ،یہ “میری” ہے, فرنچ ٹیم میں، مانٹریال میں ہوتی ہے، کچھ عرصے پہلے ہی جوائن کیا ہے۔ جیکولین نے ہماری معلومات میں اضافہ کیا، ویسے چیٹ پہ عموماً کوئی ایسے میسیجز نہیں بھیجتا میں نے اسے کہا بھی ہے لیکن یہ اس طرح کی فوٹوز بھیجتی رہتی ہے۔

Urdu Blogs

کیا تماشہ ہے کب سے جاری ہے

ہم اسکول میں پڑھتے تھے شائد چھٹی ساتویں جماعت کی بات ہوگی، گلشن اقبال کی ایک بلڈنگ میں رہتے تھے ، ایک فلور پہ چار اپارٹمنٹ تھے برابر میں جنّت آنٹی اپنی بیٹی کے ساتھ رہتی تھیں ہسپتال میں کام کرتی تھیں ، ان کے سامنے والا گھر شریف صاحب کا تھا، یہ پشاور کے بھلے لوگ تھے ، فلور کا چوتھا گھر اس لحاظ سے منفرد تھا کہ یہاں آنے والے کرایے دار اپنے پیچھے کوئی نہ کوئی کہانی چھوڑ جاتے تھے، پہلے یہاں ایک صحافی آنٹی اپنی بیٹی کے ساتھ رہتی تھیں پھر یہاں انسپکٹر صاحب کا خاندان آ کے آباد ہو گیا ، یہ رینجرز میں انسپکٹر تھے ، شفقت آنٹی ان کی بیگم تھیں اور ان کا تعلق پنجاب کے کسی گاؤں سے تھا ، ان کو ایک بیڈ مین بھی ملا ہوا تھا ، گھر اور باہر کے کاموں کی ذمہ داری اسی کی تھی، شفقت آنٹی کا ایک بیٹا تھا پھر دو سال بعد ایک اور بیٹا بھی وہیں پیدا ہوا ۔

Urdu Blogs

تقریب رونمائی “موتیا کی خوشبو میپل کے رنگ “، ملٹن کینیڈا

‎ کراچی کی سردی کے خوشگوار موسم اور اپنوں کے ساتھ گزارے خوبصورت اور یادگار لمحوں کے بعد کینیڈا کی برف زدہ شاموں سے دوبارہ دوستی کرنا بڑا مشکل ہو جاتا ہے، خاموشی، اندھیری دوپہریں، جامد سا ماحول اور سونے پہ سہاگہ جیٹ لیگ کی بدولت بے وقت کا سونا جاگنا، دل پُکار پُکار کے کہہ رہا ہوتا ہے کہ “چل اڑ جا او بھولیا پنچھیا تیرا کوئی “
“نہیں پردیس میں
‎یہ واردات ہر پردیسی پہ گزرتی ہے
‎پھر آہستہ آہستہ یاداشت کو واپس لانا پڑتا ہے کہ او ہیلو ہوش میں آؤ،جاگ جاؤ ، اب یہی دیس ہے، گھر بچے منتظر ہیں، اپنے کام سنبھالو، نہاری قورمے پکاؤ بہُت ہو گئے عیش اور یہ جو ایک نئی دنیا کینیڈا میں بسا کے بیٹھے ہو اس کی خبر لو، دوست منتظر بیں، موتیا کی خوشبو یہاں تک پہنچ چکی ہے احباب مشتاق ہیں کہ کب میپل کے رنگوں کی بات ہو اور کتاب سے ملاقات ہو، تو جناب وہ وقت بھی آ ہی گیا

Urdu Blogs

تقریب رونمائی “موتیا کی خوشبو میپل کے رنگ “، کراچی

کراچی کا موسم بھی خوشگوار ہے اور فضا بھی سازگار ہے ایک شام چرانی تھی اور “موتیا کی خوشبو میپل کے رنگ” کے نام کرنی تھی، مگر کیسے چرائ جاے؟، ہم نے کافی ریسرچ کی اور انٹرنیٹ کھنگالا۔۔

مغرب میں “بک لانچ پارٹی” ہوتی ہے اور مشرق میں کتاب کی “تقریبِ رونمائی” یا “تقریبِ پزیرائی” دلچسپ بات یہ ہے کہ گرچہ دونوں کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے یعنی کہ سلیبرشن یا جشن لیکن دونوں جگہ طریقہ کار تھوڑا مختلف ہے ، بک لانچ پارٹی میں پارٹی کا عنصر غالب رہتا ہے، یہ آپ کے گھر، بیکیارڈ یعنی پائیں باغ یا پھر کسی بھی ہال میں منعقد کی جا سکتی ہے، ریفریشمٹ ٹیبلز سیٹ کی جاتی ہیں، کتاب اور موضوع کی مناسبت سے کلر تھیم اور سجاوٹ کی جاتی ہے، کہیں کہیں کتاب کے ٹائٹل کے کوکیز بھی بنوائے جاتے ہیں، اور اسی رنگ کی ڈرنکس کا بھی انتظام ہوتا ہے۔ پارٹی کا محور صرف مصنف ہوتا ہے، وہی اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے، اپنی کتاب سے کچھ پڑھ کے سناتا ہے، مہمانوں کے سوالات کا جواب دیتا ہے، کتاب خریدنے والوں کو کتاب سائن کر کے دیتا ہے اور پھر کھانے پینے کے ساتھ اپنی پارٹی کے مزے لیتا ہے ، پارٹی میں زیادہ تعداد قریبی دوست احباب کی ہوتی ہے جو دراصل حوصلہ افزائی یا خوشی منانے شریک ہوتے ہیں اور کتاب کو اپنے حلقے میں پرموٹ بھی کرتے ہیں۔

Urdu Blogs

شادی اور بچپن کی یادیں

چیزیں ایک سی نہیں رہتیں زمانے کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں، شادی کی تقریبات ، رسمیں اور گیت بھی کچھ ایسے ہی بدلے ہیں ۔

ہمارے بچپن میں ہم بچوں کے لئے شادی کی سب سے بڑی کشش رات گئے ڈھولکیوں کی محفل اور رت جگے ہوا کرتے تھے، گھروں میں ڈیکوریشن سے دریاں اور سفید چاندنیاں منگوا لی جاتیں ، کسی کسی گھر میں شادی کا آغاز قرآن خوانی یا میلاد سے ہوا کرتا تھا جس میں لہک لہک کے نعتیں پڑھی جاتیں تھیں ، اس میں بھی سب ہم آواز ہو جاتے ، یہ طریقہ کار اسلامی تصورات کے حساب سے تو ٹھیک نہ تھے لیکن بڑوں کی نیت اچھی ہی ہوا کرتی تھی کہ شادی کی شروعات اللّه کے نام سے ہو، پھر انھیں چاندنیوں پہ خاندان کی لڑکیوں کی محفل جمتی۔