نئے زمانے کی نئی باتیں کبھی کبھی ہمیں بالکل بھی سمجھ نہیں آتیں اور ایسے میں لگتا ہے کہ شاید ہم کچھ پرانے ہو چلے ہیں لیلن پھر وہی کہ عقل ہے محو تماشاۓ لبِ بام ابھی، تو ہوا کچھ یوں کہ ٹین ایج بیٹی پروانہ لائیں
میری دوست کی سالگرہ ہے تو سب مل کے مال جائیں گے۔
اچھا!
مجھے اپنی دوست کے لیے گفٹ لانا ہے۔
اچھا لے آنا! ظاہر ہے جاو گی تو گفٹ تو لانا ہی ہوگا
لیکن مال جا کے کیا کروگی؟ کیک وغیرہ وہاں کٹے گا کیا؟
نہیں ایس سچ تو کچھ نہیں ہوگا بس سب گفٹس دے دیں گے۔
اچھا بچیاں بڑی ہو گئی ہیں، ہم نے سوچا، اب مال کے فوڈ کورٹ میم کیک ویک کاٹنا تو انھیں اچھا نہیں لگ رہا ہوگا ، اسی طرح سالگرہ ہوگی جیسے ہم کیا کرتے تھے کہ دوست سے سالگرہ کی ٹریٹ لے لی اور تحفے دے دیے۔
کچھ شاپنگ بھی ہوگی کیا؟ مال ہے تو؟ ہم نے بادل نخواستہ پوچھا کہ مال کا دوسرا نام ہی خرچہ ہوتا ہے۔
نہیں شاید، ویسے پتہ نہیں ہے، انھونے بے نیازی سے جواب دیا۔
اچھا(آل از ویل، آل از ویل ہم نے دل ہی دل میں خود کو تسلی دی)
اہتمام سے جا کے تحفہ لایا گیا، پیک کیا گیا۔
جو مال طے ہوا وہ گھر سے دور تھا، ہماری طرح کی ہی ایک اماں کی ایک فکرمند کال آئی کہ مال دور ہے ایک کے والدین بچیوں کو ڈراپ کر دیں ایک کے پک کر لیں، ہم نے اقرار کر لیا، ایسی باہم مدد اچھی رہتی ہے کہ وقت، محنت اور فی زمانہ پیٹرول کے جو حالات ہیں تو تھوڑی بچت ہو جاتی ہے۔
یہاں تک تو معاملہ ٹھیک تھا، سالگرہ کے دن انھیں اور ان کی دوست کو ڈراپ کر دیا، پھر کچھ دیر بعد فون پہ پیسوں کی ریکوسٹ آئی، ہم نے سوچا مال ہے تو کچھ لے لیا ہو گا۔
پھر گھر آئیں تو ہاتھ میں شاپنگ تھی، بڑے شوق سے دکھانے لگیں کہ میں نے عیدی کے پیسوں سے ایک پینٹ لی ہے، ہم نے پوچھا، عیدی کے پیسے؟ تو پھر وہ فون پہ رئکویسٹ کس لیے تھی؟
وہ تو کھانے کے لئے تھی،
ہیں؟ تم تو سالگرہ کی دعوت پہ گئی تھیں نا؟
ہاں اماں! لیکن فوڈ سب نے اپنا اپنا لیا
یہ کیسی سالگرہ ہوئی؟
اماں! آنسٹلی بس سب دوستوں کا ساتھ ساتھ ہینگ آوٹ تھا۔
تو سب کو پتہ تھا کہ ایسے ہی کرنا ہے؟
اماں پرانے زمانوں کی تھیں جہاں یا تو دوست سالگرہ میں گھر پہ بلاتے تھے، خود اہتمام کرتے تھے، دوست تحفہ لے کے جاتے تھے یا پھر کالج یونیورسٹی کے دنوں میں لڑ لڑ کے اس سے ٹریٹ لیتے تھے اور ان کے لیے شوق سے تحفہ بھی لیتے تھے، ہمیں یہ عجیب باتیں ہضم نہیں ہو رہی تھیں۔
اچھا جب صرف ہینگ آوٹ تھا تو برتھ ڈے کے علاوہ بھی ہو سکتا تھا
برتھ ڈے آج تھوڑی تھا وہ تو ویک اینڈ کی وجہ سے ہم آج چلے گئے تھے، ایک اور انکشاف ہوا۔۔
او بھئی یہ ہو کیا رہا ہے؟
بیٹی اتنے سوالوں سے زچ ہوتی محسوس ہوئی تو ہم دل ہی دل میں بس سوچ ہی سکے۔۔
اور وہ جو گفٹ تم لے کر گئی تھیں وہ اپنی محبت میں لیا تھا یا سب دوستیں لائی تھیں؟
اماں! برتھ ڈے تھی تو سب ہی لاۓ تھے نا!
ہم نے کڑیاں ملانے کی کوشش کیں لیکن کچھ سمجھ نہیں پاۓ
سالگرہ نہیں تھی لیکن سالگرہ کے اہتمام میں سب کو مال میں جمع ہونے کی دعوت ملی، سالگرہ کا نام تھا تو سب نے گفٹس بھی لئے، سالگرہ کے لئے جمع ہوۓ لیکن پھر دوستوں کا ہینگ آوٹ تھا تو اپنا اپنا کھانے کا بل بھی خود ہی دیا، اب مال آۓ تھے تو خریداری بھی کر لی اور اس تمام قصے میں چھری تو پتا نہیں کون تھا لیکن خربوزہ والدین ہی تھے جو بیچارے اتنی دور چھوڑنے لینے بھی گئے، تحفہ بھی دلایا، کھانے کے پیسے بھی دیے، شاپنگ بھی ہو گئی تو اگر حقیقت پسندی سے دیکھیں تو اچھا خاصا ہاتھ ہو گیا ۔۔
ایسی سالگرہیں نہ ابھی تک دیکھیں نہ سنییں
یہ کیسی سالگرہ کی دعوت تھی اس کو سمجھنے کے لئے ہمیں شائد آج کے دور کا ٹین ایجر بننا پڑے گا۔
بیٹی اماں کی الجھن بھانپ کے بولی
Amma she is from a different culture
اچھا۔۔
ویسے آئ لو دس کلچر
یہ خیالات تو ہم نے اپنے تک ہی محدود رکھے
ورنہ ہمیں تو بس ایک محاورہ یاد آ رہا ہے جو بچوں کو سمجھانا مشکل ہے کہ
ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آۓ🙈